Maktaba Wahhabi

389 - 512
کے لیے خاص تھی، آپ کے بعد خلیفۂ وقت کو اسے ادا نہیں کیا جائے گا اور اسی آیت سے انہوں نے استدلال کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام نے اس باطل تاویل اور فاسد فہم کی تردید فرمائی اور ان سے اس وقت تک قتال کیا جب تک انہوں نے زکوٰۃ خلیفہ کے حوالے نہ کر دی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کرتے تھے۔‘‘[1] قبائلی عصبیت زوروں پر نمایاں ہوئی، مسیلمہ کذاب بنو حنیفہ کو اپنی اتباع اور قریش کے لیے حقِ نبوت کے انکار پر ابھارتے ہوئے کہتا ہے: ’’میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ مجھے بتلاؤ کہ بھلا کیسے قریش تمہارے مقابلہ میں نبوت اور امامت کے زیادہ مستحق ہو گئے؟ واللہ نہ تو وہ تم سے تعداد میں زیادہ ہیں اور نہ تم سے زیادہ دلیر اور بہادر ہیں، اور تمہارا ملک ان کے ملک سے زیادہ وسیع وعریض ہے اور تمہارے پاس ان سے زیادہ مال و دولت ہے۔‘‘[2] رجال بن عنفوہ حنفی جو قرآن پڑھنے اور دین کا علم حاصل کرنے کے بعد گمراہی کا شکار ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسیلمہ کے مابین حقیقت نبوت کے سلسلہ میں کہتا ہے: ’’دو مینڈھے آپس میں ٹکرائے ان دونوں میں سے ہمارے نزدیک سب سے محبوب مینڈھا ہمارا مینڈھا ہے۔‘‘[3] طلحہ نمری نے جب مسیلمہ کو دیکھا، اس کی بات سنی اور اس کا کذب اس پر نمایاں ہو چکا پھر بھی اس نے مسیلمہ سے کہا: ’’میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ تو کذاب ہے اور محمد صادق ہیں لیکن ربیعہ کا کذاب مجھے مضر کے صادق سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘[4] بلکہ مسیلمہ کذاب خود جانتا تھا کہ وہ جھوٹا ہے چنانچہ معرکہ یمامہ پیش آیا اور مسلمان غالب آنا شروع ہو گئے تو اس کے ساتھیوں نے اس پر غضب ناک ہو کر اس سے کہا: کہاں ہے وہ فتح ونصرت جس کا توہم سے وعدہ کرتا تھا؟ تو اس نے کہا: اپنے حسب وخاندان کی خاطر قتال کرو اور جس دین کی بات میں کرتا تھا وہ دین نہیں۔[5] ان کے تصورات، افکار، سلوکیات اور اعمال آپس میں گڈمڈ ہو گئے اور مرتدین اسلام کو ختم کرنے اور اس کو وجود سے مٹا دینے پر تل گئے اور شر کی قوتیں اس پر ٹوٹ پڑیں لیکن مسلمانوں کی وحدت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت یافتہ اسلامی معاشرہ کے مضبوط اساس و اصول کے گرد مجتمع ہو جانے کی وجہ سے ان کی تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہو گئیں۔ یہ اساس و اصول مقناطیسی قطب کے مانند قرار پایا جو اپنی طبیعت وخصائص کے پیش نظر ہر اس شخص کو اپنی طرف کھینچتا رہا جو اسلام کی اہلیت رکھتا تھا۔ اس وحدت و اجتماعیت نے اسلامی قوت کو نمایاں کیا، افراد اور جنگی
Flag Counter