Maktaba Wahhabi

390 - 512
سازوسامان کی کثرت کی بنیاد پر نہیں بلکہ منفرد تصور و فکر اور بے نظیر تربیت کی قوت اور رونما ہونے والے واقعات کے ساتھ بے لاگ برتاؤ کی بنا پر اس معاشرہ کے افراد اپنے تعامل و کردار میں بالکل صریح اور واضح تھے جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی یہ عبارت واضح تھی: ((من کان یعبد محمدا فان محمدا قد مات، ومن کان یعبد اللہ فان اللہ حی لا یموت)) [1] ’’جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا رہا ہو وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا رہا ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ زندہ وجاوید ہے اس پر موت طاری نہیں ہو سکتی۔‘‘ ارتداد کے واقعات کے نتائج میں سے اسلامی تصور کو تحریف و تشویہ سے محفوظ رکھنا ہے اور اسلامی فکر جاہلی عصبیت اور گڈمڈ ولاء سے پاک ہو گئی اور ہر طرح کی ملاوٹ سے خالص ہو گئی۔ اسلامی تصور کسی طرح کی مداہنت کو قبول نہیں کر سکتا، حالات وظروف کیسے ہی کیوں نہ ہوں، اور اسلامی قوت افراد اور جنگی سازوسامان پر منحصر نہیں ہے بلکہ ایمان و روح کی معنوی قوت پر منحصر ہے۔ اصل لوگوں کو اسلام کی دعوت دینا ہے ان سے قتال کرنا نہیں بلکہ دعوت مقدم ہے لوگوں کی ہدایت کا شوق وحرص ہر چیز پر مقدم ہے۔[2] ۲۔ معاشرہ کے لیے ٹھوس بنیاد کے وجود کي ضرورت:… ارتداد کے احداث نے اسلامی سلطنت کی بنیاد میں اصلی معاون کو ظاہر کیا اور مضبوط عناصر کا انکشاف کیا۔ اس حکومت کے افراد یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم منتشر افراد نہ تھے بلکہ وہ اس حکومت اور معاشرہ کی اساس و بنیاد کی حیثیت رکھتے تھے اور وہ بھی کھوکھلی اور سادہ بنیاد نہیں بلکہ مضبوط اور ٹھوس بنیاد اور سمجھ بوجھ کے مالک اور اپنی حقیقت اور دشمن کی حقیقت سے واقف اور اپنے اردگرد کے خطرات کو سمجھنے والے اور مکمل بیداری کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے والے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ قوی وعزیز سے ان کا تعلق استوار تھا۔ اسی لیے یہ اپنے تمام دشمنوں پر غالب آئے اور راستہ سے تمام رکاوٹوں کو دور کیا اور ان بنیادی لوگوں نے اسلام اور حکومت اسلام کی حفاظت کی اور مرتدین کی قوت کو توڑنے کے لیے بڑی فوج جمع کی اور اپنے اردگرد لوگوں کے حالات کو سنوارا اور اس کے بعد اللہ کے فضل پھر ان لوگوں کی کوششوں سے امت کے وجود و بقاء اور ترقی کی حفاظت ہوئی۔[3] ۳۔ جزیرہ عرب کو اسلامي فتوحات کا مرکز بنانا:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی اختلاف رونما ہوئے اور بہت سے قبائل نے خلیفہ سے بغاوت کر دی۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کے ساتھ مل کر انتہائی مشکل اور عظیم کام انجام دیا اور قبائل کو حکومت کے تابع کرنے میں کامیاب ہوئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter