Maktaba Wahhabi

391 - 512
تربیتی، تعلیمی، جنگی اور اداری منصوبہ کی تنفیذ میں بذات خود حصہ لیا اور واضح ترین کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ عرب قبائل اسلامی خلافت کے ساتھ جڑ گئے اور اس کے بعد جزیرئہ عرب اسلامی فتوحات کا مرکز قرار پایا اور ایسا اسلام کا سرچشمہ قرار پایا جس سے اسلام کے دھارے پھوٹنے لگے اور یہاں سے لوگ نکل کر پوری روئے زمین میں فاتح، معلم اور مربی کی حیثیت سے پھیل گئے۔[1] جزیرئہ عرب فتوحات کا مرکز تھا، اگر مرکز نہ ہو یا مرکز میں استقرار کی جگہ اضطراب پایا جائے تو بھلا فتح کیسے حاصل ہو گی؟ لیکن جزیرئہ عرب کے مرکز قرار پا جانے کے بعد جزیرئہ عرب کی تمام طاقتوں کو جنگی مہم کے لیے جمع کرنا ممکن ہو گیا۔[2] ۴۔ اسلامي فتوحات کي تحریک کے لیے قائدین تیار کرنا:… ارتداد کا فتنہ جب برپا ہوا تو سچے اور جھوٹے نمایاں ہوئے، طاقت و قوت کی خوب آزمائش ہوئی۔ اس سے جہاں امت کے اندر پوشیدہ قیمتی جواہر کا انکشاف ہوا وہیں دوسری طرف گھٹیا کھوٹے سکوں کی حقیقت ظاہر ہوئی اور نفیس، ٹھوس اور ڈھلے ہوئے ہیرے اور جواہرات کو ان کا مقام ملا اور فتوحات کی تحریک میں زمام امور کو سنبھالا۔ تاریخی مصادر اور مراجع ہمیں ایسے قائدین سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہیں جن کا تعلق نہ مہاجرین و انصار اور نہ صحابہ سے تھا لیکن اللہ کی کتاب سے انہوں نے تربیت حاصل کی تھی، پھر فتنہ ارتداد نے ان کو نکھارا اور دوسروں سے ممتاز کیا اور فتح مند افواج کی قیادت حاصل ہوئی اور سب لوگوں نے ان کی مہارت، فدائیت اور ایمان صادق کی شہادت دی۔ مدینہ میں مرکزی قیادت اور میدان قتال کی قیادتوں کے مابین تفاہم، تعاون اور رابطہ موجود تھا۔ باوجودیکہ ان کے مابین طویل مسافت تھی لیکن مرکزی قیادت اور میدانی قیادتوں کے اعمال میں خوشگوار توازن بالکل نمایاں اور واضح تھا۔[3] ۵۔ فتنہ ارتداد اور فقہ واقع:… قرآن وحدیث کی متعدد نصوص میں ارتداد کا ذکر موجود ہے، جس کا شکار بعض لوگ ہو سکتے ہیں۔ ان تمام نصوص کی حیثیت نظری رہی، ابھی تک واقع میں بشکل عام عملی طور پر یہ چیز وجود پذیر نہ ہوئی تھی، لیکن جب ارتداد کا فتنہ رونما ہوا تو عملی طور پر مسلمانوں کے سامنے یہ چیز آئی۔ ان نصوص کی روشنی میں اس کے احکام مستنبط کیے اور استنباط شدہ احکام ان نصوص کو سمجھنے کے لیے مشعل راہ ثابت ہوئے اور یہ چیز ان مرتدین کے سلسلہ میں صحابہ کرام کے مؤقف سے متعلق ان کے مابین رونما ہونے والے مباحثہ سے بالکل نمایاں ہے۔ وہ ان نصوص کی طرف رجوع کرتے، ان کو پڑھتے اور بحث و گفتگو کرتے اور جلد ہی ایک ہی صورت پر متفق ہو جاتے، خواہ یہ ان کی تقییم و توصیف سے متعلق ہو یا طریقہ تعامل سے۔ نص و واقع
Flag Counter