سے متعلق مذکورہ عملی تعامل کے نتیجہ میں فقہ اسلامی کے بہت سے ابواب وجود میں آئے جن کے اندر ارتداد سے متعلق دقیق تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ عمل فقہی مشعلِ راہ قرار پایا اور بعد میں آنے والوں نے استنباط اور تطبیق کے سلسلہ میں اس سے استفادہ کیا۔[1] ۶۔ ولا یحیق المکر السیئ الا باہلہ (اور بري تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہي پر پڑتا ہے):… دین اسلام کے خلاف بغاوت کی کوشش خواہ فرد یا جماعت کی طرف سے ہو یا حکومت و سلطنت کی طرف سے، ناکام کوشش ہو گی۔ اس کا انجام واضح شکست اور بری ناکامی ہو گی کیونکہ یہ بغاوت و تمرد اللہ کے اس حکم کے خلاف ہوگا جو اس نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لی ہے اور اسی طرح اس جماعت کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے جو اس کتاب کی گرویدہ ہو گی اور اپنے اندر اس کتاب کو نافذ کرے گی اور اس کا فیصلہ ہے کہ انجام کار تقویٰ شعاروں ہی کے لیے ہے اور ستائے ہوئے اور مستضعفین سے اللہ کا وعدہ ہے کہ انہیں ظالموں پر غلبہ عطا کرے گا۔ یقینا اللہ کے دین کے ساتھ مکر و سازش کرنے والوں کے لیے دنیا و آخرت میں ہلاکت وتباہی ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے: کناطح صخرۃٍ یوما لِیُوہِنَہَا فَلَم یَضُرْہا و أَوْہٰی قَرْنہ الوَعِلُ[2] ’’چٹان کو سینگ مارنے والے بکرے کی طرح تاکہ وہ چٹان کو توڑ دے لیکن اس سے چٹان کا تو کچھ نقصان نہ ہوگا البتہ بکرا اپنا سینگ توڑ لے گا۔‘‘ ۷۔ جزیرہ عرب میں اداري تنظیم میں استقرار:… حروب ارتداد میں انتصار و فتح کے بعد جزیرئہ عرب کو مختلف صوبوں کے درمیان تقسیم کیا گیا اور ہر صوبہ کے لیے امیر و والی مقرر کیے گئے۔ صوبہ امیر اور والی صوبہ امیر اور والی مکہ عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ زبید ورقع ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ طائف عثمان بن ابی عاص رضی اللہ عنہ جند معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ صنعاء مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ نجران جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ حضرموت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ جرش عبداللہ بن نور رضی اللہ عنہ خولان یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بحرین علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ عمان حذیفہ غلفانی رضی اللہ عنہ یمامہ سلیط بن قیس رضی اللہ عنہ [3] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |