ابھی چند ہی روز ہوئے تھے کہ ۱۶ رجب ۱۲ ہجری کو ذوالکلاع حمیری اپنی قوم کے ساتھ مدینہ پہنچ گیا۔[1] یہ فوری قبولیت صرف حمیر کے لوگوں کے ساتھ خاص نہ تھی بلکہ جو لوگ بھی یمن سے مدینہ پہنچے ان کی یہی کیفیت تھی۔ بطور مثال ہمدان کے لوگ دو ہزار سے زیادہ کی تعداد میں حمزہ بن مالک ہمدانی کی قیادت میں پہنچے۔[2] اور جب اہل یمن مدینہ پہنچے اور مسجد نبوی میں داخل ہو کر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور قرآن سنا تو اللہ کے خوف سے ان پر لرزہ طاری ہو گیا، وہ خود کو قابو میں نہ کر سکے اور اللہ کے خوف سے رونے لگے، ان کو روتا دیکھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا: اسی طرح ہم تھے لیکن پھر دل سخت ہو گئے۔ [3] جب ذوالکلاع حمیری نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو انہیں دبلے جسم والا بوڑھا شخص پایا، چہرے پر گوشت ندارد، موٹا کپڑا پہنے ہوئے تھے، آپ کے کپڑے میں کوئی چمک دمک والی چیز نہ تھی۔ ان کے چہرہ پر صرف ورع وتقویٰ کا سایہ تھا اور جس وقت ذوالکلاع یمن سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تھا اس کے اردگرد ایک ہزار شہسوار غلام تھے، اس کے سر پر تاج تھا، اس کے جوڑوں پر جواہرات چمک رہے تھے اور اس کی چادر پر سونے کے دھاگوں سے موتی، یاقوت اور مرجان جڑے ہوئے تھے۔ جب اس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لباس اور زہد وورع اور آپ کے وقار وہیبت کا مشاہدہ کیا تو وہ اور اس کے ساتھی بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا طریقہ اختیار کیا اور اپنے چمک دمک والے لباس اتار دیے۔[4] ذوالکلاع ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بے حد متاثر ہوا اور انہی جیسا لباس زیب تن کر لیا، ایک دن مدینہ کے بازار میں لوگوں نے دیکھا کہ اس کے کندھوں پر بکری کا چمڑا پڑا ہوا ہے۔ اس کے خاندان کے لوگ یہ منظر دیکھ کر پریشان ہو گئے اور اس سے کہا کہ آپ نے تو ہمیں مہاجرین اور انصار کے درمیان ذلیل کر دیا۔ اس نے کہا: کیا آپ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ میں جس طرح جاہلیت میں سرکش تھا اسلام میں بھی سرکش رہوں؟ واللہ ایسا نہیں ہو سکتا، اللہ کی اطاعت، تواضع اور دنیا میں زہد ہی سے ہو سکتی ہے۔[5] یمن کے دیگر بادشاہوں نے بھی وہی کیا جو ذوالکلاع حمیری نے کیا۔ اپنے جواہر سے مزین اور وزنی تاج اتار دیے اور اپنے مخملی جوڑے جن میں سنہری دھاگوں سے یاقوت، موتی اور مرجان جڑے ہوئے تھے اتار پھینکے اور مدینہ کے بازار سے موٹے کپڑے خرید کر زیب تن کر لیے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے تاج اور قیمتی جوڑوں کو بیت المال میں جمع کر دیا۔[6] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنی زندگی میں اسلام کو نافذ العمل کرنے والوں میں سب سے بہتر ابوبکر رضی اللہ عنہ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |