Maktaba Wahhabi

439 - 512
نہیں۔ اللہ کے دشمنوں سے برابر جہاد جاری رہے گا یہاں تک کہ وہ دین حق کو قبول کر لیں اور قرآن کے حکم کو تسلیم کر لیں۔ اللہ تمہارے دین کی حفاظت کرے، تمہارے دلوں کو ہدایت بخشے اور تمہارے اعمال کو پاک کرے اور تمہیں صبر کرنے والے مجاہدین کا اجر و ثواب عطا کرے۔‘‘[1] اس خط کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ذریعہ سے ارسال فرمایا۔ اس خط سے جہاد فی سبیل اللہ پر مسلمانوں کو ابھارنے اور جمع کرنے سے متعلق ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کردار کا پتہ چلتا ہے۔ اس کو فوج میں عام بھرتی کا نام دیا جا سکتا ہے۔[2] اہل یمن کے نام ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس خط سے یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے کہ جہاد دو مقاصد کو ثابت کرنے کے لیے ہے: مسلمانوں کے اسلام کو ثابت کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ عمل کے بغیر قول کو پسند نہیں فرماتا، اور دوسرا غیر مسلمین سے قتال کرنا تاکہ وہ دین حق کے تابع ہو جائیں اور کتاب اللہ کے حکم کو تسلیم کر لیں۔ یہی وہ سبب تھا کہ یمن کے لوگ بڑی تعداد میں ہر چہار جانب سے جہاد کے لیے ٹوٹ پڑے اور ان میں سے کوئی بھی مجبور نہیں کیا گیا تھا بلکہ سب کے سب برضا و رغبت نکلے تھے۔ بچوں، عورتوں کے ساتھ سب آگے بڑھے۔ یہ لوگ جہاد کی رغبت اور محبت میں سب سے پہلے اس آواز پر لبیک کہنے والے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خط لے کر یمن پہنچے تھے، ہر ہر قبیلے میں پہنچ کر اس خط کو پڑھ کر سناتے تھے اور انہیں اس سلسلہ میں جلدی کرنے پر ابھار رہے تھے۔ فرماتے ہیں: جس پر بھی میں یہ خط پڑھتا اور جو بھی یہ بات سنتا مجھے اچھا جواب دیتا اور کہتا ہم چل رہے ہیں۔ یہاں تک کہ میں ذوالکلاع کے پاس پہنچا، میں نے اس کو یہ خط پڑھ کر سنایا، فوراً اس نے اپنا گھوڑا اور اسلحہ منگایا اور اپنی قوم میں چکر لگا کر اسی وقت بلا کسی تاخیر کے لوگوں کو جمع ہونے کا حکم دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یمن کے بہت سے لوگ اس کے ساتھ جمع ہو گئے اور ان سے خطاب کرتے ہوئے اس نے فرمایا: ’’……تمہیں تمہارے نیک بھائیوں نے مشرکین سے جہاد اور اجر عظیم کے حصول کی دعوت دی ہے، تو جس کو اس نیک کام کے لیے نکلنا ہے وہ اسی وقت ہمارے ساتھ نکل پڑے۔‘‘[3] انس رضی اللہ عنہ ۱۱ رجب ۱۲ہجری کو مدینہ واپس پہنچے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لوگوں کی آمد کی خوشخبری سناتے ہوئے فرمایا: یمن کے بہادر، دلیر اور شہسوار پراگندہ بالوں اور گردوغبار سے لت پت آپ کے پاس پہنچنے والے ہیں، وہ اپنے مال واسباب اور بیوی بچوں کے ساتھ نکل چکے ہیں۔[4]
Flag Counter