Maktaba Wahhabi

438 - 512
فرمایا: ’’لوگو! شام میں اپنے رومی دشمنوں سے جہاد کے لیے نکل پڑو۔‘‘[1] اس مشورہ سے اہم معاملات کے بارے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے طریقہ کار کی وضاحت ہوتی ہے کہ آپ حتمی فیصلہ اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک اہل حل وعقد کو جمع کر کے ان سے مشورہ نہ کر لیں پھر بحث وتمحیص کے بعد جو رائے سامنے آتی اس کے مطابق حکم صادر فرماتے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جیسا کہ سیرت میں ہم پڑھ چکے ہیں۔ جب ہم اس مشورہ اور گفتگو کی تفاصیل پر غور کرتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ حقیقت آتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا روم پر حملہ آور ہونے کے سلسلہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی موافقت پر اجماع تھا۔ البتہ اس حملہ کی کیفیت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نظریات مختلف تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ کی رائے تھی کہ لشکر پر لشکر بھیجے جائیں تاکہ شام میں مسلمانوں کی ایک بڑی طاقت جمع ہو جائے جو دشمن کے مقابلہ میں ڈٹ سکے۔ اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ حملے کا آغاز چھوٹے چھوٹے فوجی دستوں سے کیا جائے جو شام کے اطراف میں شب خون مار کر مدینہ واپس آجایا کریں اور جب دشمن مرعوب اور کمزور پڑ جائے تو بڑی فوج کے ذریعہ سے اس پر حملہ کر دیا جائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کو اختیار کیا اور اہل یمن اور قبائل عرب سے امداد طلب کرنے کے سلسلہ میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی رائے سے استفادہ کیا۔ [2] ۲۔ اہل یمن کو جہاد پر نکلنے کا حکم:… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اہل یمن کو خط تحریر فرما کر انہیں جہاد فی سبیل اللہ کی دعوت دی۔ اس خط کا متن یہ ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم خلیفہ رسول کی جانب سے یمن کے ان مومنوں اور مسلمانوں کے نام جنہیں یہ خط سنایا جائے۔ السلام علیکم! میں اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اما بعد! یقینا اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر جہاد کو فرض کر دیا ہے، اور انہیں حکم فرمایا ہے کہ وہ جہاد کے لیے کوچ کریں، چاہے نقل وحرکت ان پر بھاری ہو یا ہلکی، اور اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کے ساتھ جہاد کریں۔ جہاد فرض ہے، اس کا ثواب اللہ کے یہاں بہت بڑا ہے۔ ہم نے مسلمانوں کو شام میں رومیوں کے مقابلہ میں جہاد پر نکلنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہوں نے اس کی طرف جلدی کی ہے، ان کی نیت صحیح ہے اور ان کی نیکی عظیم ہے۔ اللہ کے بندو! تم بھی اس کی طرف جلدی کرو، جس کی طرف انہوں نے جلدی کی ہے اور تم اپنی نیتیں درست کر لو، تمہارے لیے دو بھلائیوں میں سے ایک ضرور ہے؛ یا تو شہادت یا فتح وغنیمت۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے قول سے عمل کے بغیر راضی
Flag Counter