Maktaba Wahhabi

238 - 512
میں دینی، دنیاوی، سیاسی اور معاشرتی مفاہیم ومعانی پنہاں ہیں۔ امراء وحکام لوگوں کی امامت کراتے، خاص طور پر جمعہ کی اور ہمیشہ امراء وحکام کی یہ ڈیوٹی لگائی جاتی تھی، خواہ وہ شہروں کے والی ہوں یا افواج کے قائد اور امیر۔ جہاد: لشکروں کے امراء اس کو قائم کرتے، اس کے امور اور جو کچھ اس میں مختلف ذمہ داریاں ہوتیں خود انجام دیتے یا دوسروں کو اپنی جگہ کر دیتے جیسا کہ مال غنیمت کی تقسیم، قیدیوں کی نگرانی وغیرہ اور اسی طرح جہاد کے ضمن میں جو دیگر ذمہ داریاں ہوتیں، جیسا کہ دشمنوں سے گفتگو اور ان کے ساتھ مصالحت وغیرہ کے عہدوپیمان۔ شام و عراق میں اعدائے اسلام کے خلاف برسر پیکار لشکروں کے امراء، یمن، بحرین، عمان اور نجد میں مرتدین کے خلاف برسر پیکار مختلف شہروں کے امراء اور گورنروں کی جہادی ذمہ داریاں برابر تھیں کیونکہ ان مہمات میں اسباب کے اختلاف کے باوجود یکسانی پائی جاتی تھی۔ خلیفہ کے لیے بیعت لینا: یمن، طائف اور مکہ وغیرہ میں مقرر گورنروں نے وہاں کے لوگوں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے بیعت لی۔[1] مالي امور کي ذمہ داري: مالی امور کی ذمہ داری گورنروں یا ان کے مساعدین کے اوپر ڈالی جاتی جن کی تعیین خلیفہ یا گورنر کرتا، ان کی ذمہ داری ہوتی تھی کہ وہ زکوٰۃ کو مالداروں سے وصول کر کے فقراء میں تقسیم کریں اور غیر مسلموں سے جزیہ وصول کر کے شرعی مصارف میں خرچ کریں اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گورنروں کے اعمال سے اخذ کیا گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قائم شدہ عہدوپیمان کي تجدید: چنانچہ نجران کے گورنر نے نجران کے نصاریٰ کی طلب پر اس عہد وپیمان کی تجدید کی جو ان کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین طے پایا تھا۔[2] حدود کا قیام اور ملک میں امن و امان کي بحالي: یہ لوگ جس سلسلہ میں نص شرعی نہ پاتے تو اجتہاد کرتے، جیسا کہ مہاجر بن ابی امیہ نے ان دو خواتین کے ساتھ کیا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذمت میں اشعار گائے تھے اور آپ کی وفات پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ ان شاء اللہ اس کا تذکرہ مرتدین سے جہاد کے سلسلے میں آئے گا۔ لوگوں کي دیني تعلیم و تربیت اور اسلام کي نشر و اشاعت : یہ گورنر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے مسجدوں میں بیٹھتے اور لوگوں کو قرآن اور احکام شریعت کی تعلیم دیتے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نگاہ میں یہ ذمہ داری سب سے اہم اور بڑی ذمہ داری تھی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گورنروں سے متعلق یہ بات مشہور تھی۔ چنانچہ ایک مؤرخ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گورنر زیاد کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ زیاد
Flag Counter