Maktaba Wahhabi

259 - 512
خدمت میں مطیع وفرمانبردار ہو کر اتنی کثرت سے حاضری دے رہے تھے کہ ۹ہجری کا نام عام الوفود پڑ گیا، پھر اس طرح حالات بدلے کہ یہ خطرہ لاحق ہو گیا کہ اسلامی دارالخلافہ مدینہ پر عرب قبائل حملہ آور نہ ہو جائیں۔[1] بلکہ اپنے باطل زعم کے مطابق یہ قبائل اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے حملہ کرنے آئے بھی۔[2] اور اس میں کوئی تعجب خیز بات نہیں کیونکہ اقوام وامم کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی یہ سنت رہی ہے کہ ان کے ایام ایک حالت پر باقی نہیں رہتے بلکہ تغیر وتبدل کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ جو ہستی ایام میں تبدیلی رونما کرتی ہے، اس نے خود اس کی خبر دی ہے۔ ارشاد ربانی ہے: وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ (ال عمران: ۱۴۰) ’’ہم ان دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔‘‘ امام رازی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس کا مطلب ہے کہ دنیا کے ایام لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ ان کے لیے دوام نہیں، خواہ خوشی کے ایام ہوں یا غمی کے۔ آج ایک کو خوشی لاحق ہوتی ہے اور اس کے دشمن کو غم پہنچتا ہے تو دوسرے دن اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اس کے حالات پہلے جیسے باقی نہیں رہتے اور اس کے آثار کے لیے استقرار نہیں ہوتا۔[3] یہاں مضارع کا صیغہ نُدَاوِلُهَا’’ہم ادلتے بدلتے رہتے ہیں‘‘ استعمال ہوا ہے، تاکہ اقوام و امم کی تبدیلی حالات میں تجدید واستمرار پر دلالت کرے۔ قاضی ابوسعود فرماتے ہیں: مضارع کا صیغہ تجدد واستمرار پر دلالت کرتا ہے تاکہ یہ خبر دی جائے کہ یہ تبدیلی حالات ماضی وحاضر، تمام اقوام وامم میں سنت الٰہی رہی ہے۔[4] اور مقولہ ہے: ((الایام دُوَلٌ والحرب سجال)) ’’ایام الٹتے پلٹتے رہتے ہیں اور جنگ میں غلبہ کبھی ایک کا ہوتا ہے اور کبھی دوسرے کا۔‘‘[5] شاعر کا قول ہے: فیوم لنا ویوم علینا ویومٌ نُسَاء ویومٌ ُنسَرٌ[6] ’’ایک دن ہمارے حق میں اور ایک دن ہمارے خلاف، ایک دن ہمارے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے
Flag Counter