Maktaba Wahhabi

226 - 512
ہیں کہ یہ عظیم ذمہ داری محلے والوں کی بکریوں کا دودھ دوہنے میں حائل نہ ہو گی۔[1] ایمان باللہ کے ثمرات میں سے اخلاق حمیدہ ہے جس میں سے تواضع و فروتنی بھی ہے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں نمایاں تھی۔ مذکورہ مؤقف سے یہ بالکل واضح ہے۔ آپ کی کیفیت یہ تھی کہ اگر اونٹنی کی نکیل گر جاتی تو سواری سے اتر کر خود اٹھاتے اور جب آپ سے لوگ عرض کرتے: آپ یہ تکلیف کیوں اٹھاتے ہیں، ہمیں کہیں ہم اٹھا دیا کریں گے، تو فرماتے: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے کہ ہم کسی سے کوئی چیز نہ مانگیں۔[2] آپ نے ہمارے لیے تواضع کو سمجھنے اور عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں زندہ مثال پیش کی ہے، جو اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں بیان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ (القصص: ۴۰) [3] ’’بالآخر ہم نے اسے (فرعون کو) اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا برد کر دیا، اب دیکھ لیں ان ظالموں کا انجام، کیسا کچھ ہوا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ما نقصت صدقۃ من مال وما زاد اللہ عبدا بعفو الا عزا وما تواضع احدٌ للہ الا رفعہ اللہ۔))[4] ’’صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا، عفو و درگذر سے اللہ بندے کی عزت بڑھاتا ہے اور اللہ کے لیے جو تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کو بلند کرتا ہے۔‘‘ اس تواضع نے آپ کو مسلمانوں ، خاص کر حاجت مند اور کمزوروں کی خدمت پر ابھارا۔ ابوصالح غفاری کی روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مدینہ کے ایک کنارے ایک اندھی بوڑھی عورت کے پاس رات کے وقت اس کے جانوروں کو پانی پلانے اور دیگر ضروریات کو پوری کرنے کے لیے جایا کرتے تھے۔ جب وہاں پہنچتے تو پتہ چلتا کہ ان سے پہلے کوئی یہ سب کام کر گیا ہے، کئی بار اس نیت سے آئے کہ کوئی سبقت نہ کرنے پائے۔ عمر رضی اللہ عنہ گھات میں لگے کہ دیکھیں وہ کون ہے جو ان سے پہلے بڑھیا کا کام کر جاتا ہے۔ دیکھا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
Flag Counter