عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:… اے انصار! کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امامت کا حکم فرمایا ہے، تو بتاؤ تم میں سے کون یہ پسند کرے گا کہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھے؟ انصار نے کہا: ہم اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں کہ ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھیں۔ [1] یہ انتہائی اہم اور قابل غور بات ہے جس کی اللہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو توفیق بخشی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں اس کا اہتمام فرمایا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت پر مصر رہے۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دوسروں کی بہ نسبت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلافت کے زیادہ مستحق ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ کا کلام غایت درجہ ادب واحترام پر مشتمل اور نفسانی خواہشات سے بالکل پاک ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خلافت سے زہد اور بے نیازی آپ کے اس خطبہ سے نمایاں ہے جس میں قبول خلافت کا عذر و سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا: واللہ کبھی میں خلافت کا شوقین وحریص نہ تھا اور نہ کبھی اس کی رغبت مجھے پیدا ہوئی اور نہ کبھی ظاہر یا باطن میں اللہ سے اس کا سوال کیا تھا۔ لیکن مجھے یہ خوف لاحق ہوا کہ اگر اسے قبول نہ کیا تو امت فتنہ میں مبتلا ہو جائے گی۔ میرے لیے اس امارت میں راحت وسکون نہیں، لیکن میں نے بہت بڑی ذمہ د اری اٹھا لی ہے جس کی مجھ میں طاقت وقوت نہیں۔ اِلایہ کہ اللہ تعالیٰ قوت عطا فرمائے۔ میری تمنا ہے کہ میری جگہ کوئی طاقت ور شخص ہوتا۔ [2] اور آپ کا یہ قول بھی ثابت ہے کہ: ’’میری خواہش و تمنا ہے کہ کاش میں خلافت ان دونوں ابوعبیدہ اور عمر( رضی اللہ عنہما ) میں سے کسی ایک کی گردن پر ڈال دیتا اور میں اس کا وزیر ہوتا۔‘‘[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے متعدد مرتبہ اپنے خطاب میں خلافت سے اعتذار اور اس سے علیحدگی کا مطالبہ کیا۔ فرمایا: ’’…لوگو! یہ تمہارا معاملہ تمہارے حوالے ہے، تم جس کو چاہو خلافت سونپ دو، میں تم میں سے ایک فرد کی طرح رہوں گا۔‘‘ لوگوں نے جواباً عرض کیا: ابوبکر! خلافت آپ کے حصے میں آئی، اس سے ہم خوش ہیں۔ آپ تو ثانی اثنین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یار غار ہیں۔[4] آپ نے مسلمانوں کے نفوس کو اپنی خلافت سے متعلق ہر اختلاف اور معارضہ سے پاک کیا اور انہیں قسم دلاتے ہوئے فرمایا:’’لوگو! میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں، جو شخص بھی میری بیعت پر نادم ہو وہ اپنے پیروں پر نہ کھڑا ہو۔‘‘ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |