’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تم میں سے امر والوں (حکام) کی۔‘‘ اور ارشاد ربانی ہے: يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ (صٓ: ۲۶) ’’اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا، تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو، ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقینا جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے، اس لیے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من خلع یدا من طاعۃ لقی اللہ یوم القیامۃ لا حجۃ لہ ، ومن مات ولیس فی عنقہ بیعۃ مات میتۃ جاہلیۃ)) [1] ’’جس شخص نے امام وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیا قیامت کے دن اس کے پاس کوئی حجت نہ ہوگی اور جس کی گردن میں کسی امام وقت کی بیعت نہیں اور اسی حالت میں وہ مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مسئلہ خلافت کے سلسلہ میں آپ کی تدفین کا انتظار نہ کیا بلکہ امام و خلیفہ کے انتخاب میں جلدی کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قبول خلافت کا سبب بیان کرتے ہوئے یہ وضاحت فرمائی کہ خلیفہ کے عدم تعیین کی صورت میں امت کے اندر فتنہ رونما ہونے کا خوف تھا۔[2] چنانچہ امام شہرستانی فرماتے ہیں: ’’نہ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں اور نہ کسی اور کے دل میں یہ خیال آیا کہ زمین کا بغیر خلیفہ کے ہونا جائز ہے۔‘‘ یہ سب باتیں اس پر دلالت کرتی ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب کے سب اس بات پر متفق تھے کہ امام کا ہونا ضروری ہے تو اس طریقہ سے صحابہ کا یہ اجماع امام مقرر کرنے کے وجوب پر دلیل قاطع ہے۔[3] اور دشمنان اسلام جو یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ قیادت وسیادت کے لالچ نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین سے ہٹا کر خلافت کے مسئلہ میں مشغول کر دیا یہ بالکل بے بنیاد ہے، صحت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔[4] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |