اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد و عیاض رضی اللہ عنہما کو لکھا: ’’……پھر وہ دونوں حیرہ کی طرف آگے بڑھیں، جو وہاں پہلے پہنچ جائے وہ اپنے ساتھی کا امیر ہے، اور فرمایا: جب تم دونوں حیرہ میں اکٹھے ہو جاؤ اور فارس کا فوجی اڈہ تباہ کر چکو اور پیچھے کی طرف سے کسی حملہ کا خطرہ باقی نہ رہا ہو تو تم میں سے ایک حیرہ میں مسلمانوں اور اپنے ساتھی کا پشت پناہ بن کر ٹھہر جائے اور دوسرا اللہ کے اور اپنے دشمن اہل فارس کے مرکز مدائن پر حملہ آور ہو۔‘‘[1] (۳)… مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ کو اہل فارس سے جنگ پر ابھارا اور ان سے کہا: آپ مجھے میری قوم پر بھیج دیجیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا۔ مثنیٰ رضی اللہ عنہ نے عراق لوٹ کر جہاد شروع کر دیا۔ پھر مثنیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی مسعود بن حارثہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آپ سے مدد طلب کرنے کے لیے بھیجا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے ذریعہ سے مثنیٰ رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کیا: ’’میں نے خالد بن ولید کو سرزمین عراق کی طرف روانہ کر دیا ہے۔ تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کا استقبال کرو، پھر ان کا ساتھ دو اور ان کی مدد کرو۔ ان کے کسی حکم کو مت ٹالو اور ان کی رائے کی مخالفت نہ کرو کیونکہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ صفت بیان کی ہے: حَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖتَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا (الفتح: ۲۹) ’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں، آپس میں رحم دل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں۔‘‘ جب تک وہ تمہارے ساتھ رہیں وہ امیر ہیں اور اگر وہ تمہارے پاس سے چلے جائیں تو تم اپنی پہلی پوزیشن پر ہو۔‘‘[2] مثنیٰ رضی اللہ عنہ کی قوم میں ایک شخص مذعور بن عدی نامی نے اپنے سے الگ ہو کر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے خط کتابت شروع کی، لکھا: ’’میں بنو عجل سے تعلق رکھتا ہوں جو گھوڑے کی پشت نہیں چھوڑتے اور صبح سویرے حملہ آور ہوتے ہیں اور میرے ساتھ میرے خاندان کے لوگ ہیں جن کا ایک فرد سو آدمیوں پر بھاری ہے اور مجھے اس ملک کے جغرافیہ کا علم ہے میں جنگ پر دلیر ہوں، زمین کی معلومات رکھتا ہوں۔ آپ مجھے عراق کی مہم کا امیر بنا دیجیے، میں ان شاء اللہ اسے فتح کر لوں گا۔‘‘[3] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |