Maktaba Wahhabi

435 - 512
اور جو تخت پر بیٹھے ہوئے مجھے دیکھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بلند کرے گا اور مشرکین کو ذلیل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ (یوسف: ۱۰۰) ’’اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ کو اونچا بٹھایا۔‘‘ اور جس نے مجھے اللہ کی فرمانبرداری کا حکم دیا اور یہ سورت تلاوت کی تو اس طرح اس نے میری موت کی خبر دی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اسی سورت کے ذریعہ سے موت کی خبر دی تھی۔ جب یہ سورت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ یہ میری موت کی اطلاع ہے۔‘‘ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، آپ رونے لگے اور فرمایا: ’’میں ضرور بھلائی کا حکم دوں گا، برائی سے روکوں گا، اور جنہوں نے اللہ کا حکم چھوڑا ہے ان کو پابند بنانے کی کوشش کروں گا اور مشرق ومغرب پر ہر چہار جانب، مشرکین کے خلاف لشکر روانہ کروں گا، یہاں تک کہ وہ یہ کہنے لگیں کہ اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، یا پھر ذلیل و رسوا ہو کر جزیہ ادا کرنے لگیں، یہی اللہ کا حکم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ جب اللہ مجھے موت دے گا تو مجھے عاجز، سست اور مجاہدین کے ثواب سے بے رغبت نہیں پائے گا۔‘‘[1] یہ خواب ان مبشرات میں سے ہے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((لم یبق من النبوۃ الا المبشِّرات)) ’’اب نبوت میں سے صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: مبشرات کیا ہیں؟ فرمایا: ((الرؤیا الصالحۃ)) ’’اچھے خواب‘‘[2] اس خواب نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اپنے ارادہ پر پختگی اور نیت کے اعلان پر ابھارا، آپ نے مجلس شوریٰ بلائی، جس کا ایجنڈا شام کو فتح کرنا تھا۔ آپ نے اس خواب سے انسیت حاصل کرتے ہوئے عزیمت وعمل اور اللہ پر توکل اختیار کیا۔ جہاد روم سے متعلق ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مشورہ کرنا اور اہل یمن کو جہاد پر نکلنے کا حکم: ۱۔ جہاد روم سے متعلق ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مشورہ کرنا:… جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شام پر
Flag Counter