لیں۔ یا تو اسلام میں داخل ہو کر مسلمانوں کے بھائی بن جائیں، یا اپنے کفر پر باقی رہیں اور جزیہ ادا کریں، یا ان دونوں ہی کا انکار کریں اور ہمارے اور ان کے درمیان تلوار فیصل قرار پائے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسی منہج کو اختیار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارتوں کو ثابت کر دکھانے کے لیے جو آپ نے بہت سے ممالک جیسے عراق وغیرہ کی فتح کے سلسلہ میں دی تھیں، لشکر بھیجے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم سے کہا تھا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اللہ اس دین کو پورا کرے گا یہاں تک کہ کجاوہ پر سوار عورت حیرہ سے چل کر خانہ کعبہ کا طواف کرے گی اس کو کسی کے جوار وپناہ کی ضرورت نہ ہو گی اور تم ضرور کسریٰ بن ہرمز کے خزانے کو فتح کرو گے۔[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فتوحات کے لیے واضح نقوش وضع کیے اور ان بشارتوں نے امت کے لیے مادی ومعنوی اور حسی سرمایہ فراہم کیا۔ مستشرقین، ان کے دم چھلے اور اعدائے اسلام نے اسلامی فتوحات کو دعوتی اسباب، ربانی اہداف اور بلند مقاصد سے الگ کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور فتوحات کی تحریک پر باطل الزام تراشی کی ہے جو حجت وبرہان اور دلیل کے سامنے تاب نہیں لا سکتی۔ اسلامی فتوحات کی تحریک کی قیادت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کی۔ اس کا بلند ہدف اور اعلیٰ مقصد لوگوں کے درمیان اللہ کے دین کو پھیلانا تھا اور لوگوں کی گردنوں کو طاغوت کے ظلم و استبداد سے نجات دلانا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح ومدد کی جو خبر دی تھی اس پر یقین تھا اور یہ یقین فتح مند نسلوں کے اخلاق میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر انہیں یقین تھا: هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ (الصف: ۹) ’’وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے اور تمام مذاہب پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں۔‘‘ إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ (الغافر: ۵۱) ’’یقینا ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانیِ دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔‘‘ آیے دیکھیں فتوحات اسلامی کے واقعات خود بخود حقائق کی خبر دیتے ہیں اور امت کے سچے سپوتوں کے لیے راستہ واضح کرتے ہیں۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |