Maktaba Wahhabi

348 - 512
انہا حبَّۃ خردلۃٍ لقام علیہا شہید یعلم ما فی الصدور ولاکثر الناس فیہا ثبور۔))[1] ’’سبحان اللہ! جب زندگی آجائے کیسے زندہ رہو گے اور آسمان کی سلطنت کی طرف چڑھو گے، اگر رائی کا دانہ ہو اس پر گواہ ہوگا جو سینوں کی باتوں کو جانتا ہے۔ اکثر لوگوں کے لیے اس میں ہلاکت ہے۔‘‘ یہ بیہودہ اور غیر مربوط کلام کسی پر مخفی نہیں۔ ابن کثیر نے ذکر کیا ہے کہ اسلام لانے سے قبل عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب سے ملاقات کی، تو اس نے آپ سے پوچھا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر قرآن میں سے کیا نازل ہوا ہے؟ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان پر اللہ نے سورۃ العصر نازل فرمائی ہے۔ مسیلمہ نے فوراً کہا: مجھ پر بھی اللہ تعالیٰ نے اسی کے مثل نازل فرمایا ہے: ((یا وبریا وبر انما انت اذنان وصدر وسائرک حفر نقر۔))[2] ’’اے وبر[3] اے وبر! تمہارے دو کان اور سینہ اور باقی جسم کھدا ہوا بدصورت ہے۔‘‘ یہ سن کر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ اے مسیلمہ! تجھے علم ہے کہ میں جانتا ہوں کہ تو جھوٹ بکتا ہے۔[4] علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے اس قول پر تعلیق میں فرماتے ہیں: مسیلمہ نے اس بکواس کے ذریعہ سے قرآن کا معارضہ کرنا چاہا لیکن اس وقت کے بت پرست پر بھی اس کا داؤ چل نہ سکا۔[5] ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مسیلمہ کذاب کا کلام اور جس کے بارے میں اس کا زعم تھا کہ قرآن ہے، اس سے کہیں گیا گذرا ہے کہ اس میں مشغول ہوا جائے اور اس سے کہیں گرا ہوا کلام ہے کہ اس میں غور و فکر کیا جائے۔ یہ تو صرف قارئین کے تعجب کے لیے اور عبرت و بصیرت حاصل کرنے کے لیے ہم نے نقل کیا ہے۔ گرا ہوا ہونے کے ساتھ گمراہ کن اور رکا کت کے ساتھ حق سے پھرا ہوا ہے اور میدان جہالت بہت وسیع ہے۔[6] ۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مسیلمہ کا خط اور اس کا جواب: ہجرت کے دسویں سال جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو اس خبیث کو جرأت ہوئی اور اس نے اس زعم میں مبتلا ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط تحریر کیا کہ اس کو آپ کے ساتھ نبوت میں شرکت حاصل ہے۔ اس خط کو عمرو بن جارود حنفی نے لکھا اور عبادہ بن حارث حنفی معروف بہ ابن نواحہ کے ہاتھ ارسال کیا۔ اس خط کا متن یہ ہے:
Flag Counter