Maktaba Wahhabi

349 - 512
’’مسیلمہ رسول اللہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کے نام۔ اما بعد! نصف زمین ہماری ہے اور نصف قریش کی لیکن قریش انصاف نہیں کرتے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خط کا جواب دیا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے یہ جواب تحریر کیا جس کا متن یہ ہے: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد نبی کی طرف سے مسیلمہ کذاب کے نام۔ اما بعد! زمین اللہ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے، اس کا وارث بناتا ہے، اور انجام کار متقیوں کے لیے ہے، جو ہدایت کی پیروی کرے اس کو سلام۔‘‘[2] مسیلمہ کذاب نے اپنا خط دو آدمیوں کے ذریعہ سے ارسال کیا تھا جن میں سے ایک ابن نواحہ مذکور تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خط سے مطلع ہوئے تو ان دونوں سے فرمایا: تم دونوں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم وہی کہتے ہیں جو مسیلمہ نے کہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر سفیروں کو قتل کرنا صحیح ہوتا تو میں تمہاری گردن اڑا دیتا۔[3] ۳۔ مسیلمہ کذاب کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط لے جانے والے حبیب بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کا مؤقف: ام عمارہ نسیبہ بنت کعب مازنیہ رضی اللہ عنہا کے فرزند حبیب بن زید انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط لے کر مسیلمہ کے پاس گئے، جب اس کو خط پیش کیا تو مسیلمہ کذاب نے ان سے کہا: کیا تم اس بات کی شہادت دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا: ہاں۔ پھر اس نے کہا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ فرمایا: میں بہرا ہوں سنتا نہیں۔ مسیلمہ بار بار یہی سوال دہراتا رہا اور آپ وہی جواب دیتے رہے، اور ہر مرتبہ جب حبیب رضی اللہ عنہ اس کی مانگی مراد پوری نہ کرتے تو وہ ان کے جسم کا ایک عضو کاٹ لیتا۔ حبیب رضی اللہ عنہ صبر و استقامت کا پہاڑ بنے رہے، یہاں تک کہ اس نے آپ کے ٹکڑے ٹکرے کر ڈالے۔ اس کے سامنے حبیب رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش کر لیا۔[4] یہاں ایک طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھیے کہ کس طرح عہد وپیمان اور عالمی دستور کا احترام کرتے ہیں سفیروں کو قتل نہیں کرتے اگرچہ وہ آپ کے سخت دشمن کافر ہوں، اگرچہ آپ کے سامنے ہی کفر کیوں نہ کر رہے ہوں، اور دوسری طرف مسیلمہ کذاب کو دیکھیے، تمام عہدوپیمان سے آنکھیں بند کر لیتا ہے اور سفیروں کو قتل کرتا
Flag Counter