Maktaba Wahhabi

211 - 512
رسول جن پر وحی نازل ہوتی تھی، وہ اپنے رب کے جوار رحمت میں منتقل ہو چکے ہیں۔ نبوت وعصمت کے نتیجہ میں دینی پاور اور اتھارٹی حاصل تھی، اور رسول ہونے کی وجہ سے آسمانی تعلیمات و رہنمائی حاصل ہوتی تھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے یہ عصمت ختم ہو گئی اور آپ کی وفات کے بعد حکومت وسلطنت، عقد بیعت اور امت کی تفویض سے حاصل ہوتی ہے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے میں امت ایک زندہ سمجھدار ادارہ ہے جس کو نصرت ونصیحت، احتساب اور اصلاح کی قدرت حاصل ہے اور رعایا پر واجب ہے کہ وہ دین وجہاد کے امور میں مسلم حاکم کی نصرت ومعاونت اور تائید کریں اور حاکم کی نصرت میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کی تذلیل و توہین نہ کی جائے اور اس کی معاونت میں یہ شامل ہے کہ اس کا احترام کیا جائے اور اس کی تعظیم و تکریم کی جائے۔ کیونکہ امت پر اس کی حاکمیت اور امت کی قیادت، اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے ہے، جو اس کی تعظیم کو واجب قرار دیتی ہے اور اس کی تعظیم و تکریم حقیقت میں اللہ کی اس شریعت کی تعظیم و تکریم ہے جس کی طرف سے وہ دفاع کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ان من إجلال اللہ تعالی: اکرام ذی الشیبۃ المسلم وحامل القرآن غیر المغالی فیہ والجافی عنہ، واکرام ذی السلطان المقسط۔))[2] ’’یقینا اللہ تعالیٰ کے اجلال و اکرام میں بوڑھے مسلمان اور افراط وتفریط سے عاری حامل قرآن اور انصاف پسند حاکم کا اکرام داخل ہے۔‘‘ اور امت پر واجب ہے کہ وہ حکام کی خیر خواہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الدین النصیحۃ)) ’’دین خیر خواہی کا نام ہے۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: کس کے لیے؟ فرمایا: ((للہ ولکتابہ ولرسولہ ولائمّۃ المسلمین وعامتہم)) [3] ’’اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلم حکام اور عام مسلمانوں کے لیے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذہن میں یہ بات بس گئی تھی کہ امت کی استقامت حکام کی استقامت کی مرہون منت ہے، اسی لیے رعایا کے واجبات میں سے حکام کی خیر خواہی ونصیحت اور اصلاح داخل ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اس تابناک سیاست کو ماڈرن حکومتوں نے اختیار کیا ہے۔ مختلف تخصیصی کمیٹیاں اور شورائی مجلسیں تشکیل دی ہیں جو حاکم کو منصوبے اور پروگرام پیش کرتی اور معلومات فراہم کرتی ہیں اور قابل قرارداد اشیاء کا مشورہ دیتی ہیں۔ اور باعث افسوس یہ چیز ہے کہ بہت سے اسلامی ممالک اس حکیمانہ نظام سے اعراض کرتے ہیں جس کی وجہ سے
Flag Counter