Maktaba Wahhabi

331 - 512
اس نے کہا: اس نے تو مجھے مہر میں کچھ نہیں دیا ہے۔ لوگوں نے کہا: تم جیسی عورت سے اس نے بغیر مہر کے شادی کرلی؟ سجاح نے مہر طلب کرنے کے لیے اس کے پاس بھیجا۔ اس نے کہا: تم اپنے مؤذن کو میرے پاس بھیجو۔ اس نے شبث بن ربعی الریاحی کو اس کے پاس بھیجا۔ مسیلمہ نے اس سے کہا: جاؤ اپنی قوم میں یہ اعلان کر دو کہ مسیلمہ رسول اللہ نے تم سے دو وقت کی نمازیں یعنی فجر و عشاء جو محمد لائے تھے معاف کر دی ہیں۔ یہ سجاح کا مہر قرار پائی ہیں۔ اور جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے یمامہ پہنچنے کا وقت قریب ہوا تو وہاں سے مسیلمہ سے زمین کا آدھا خراج لے کر اپنے علاقہ میں بھاگ آئی اور بنو تغلب میں اقامت پذیر ہو گئی۔ پھر جب ’’عام الجماعۃ‘‘ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو بنو تغلب کو وہاں سے جلا وطن کر دیا۔[1] سجاح جب جزیرہ سے وہاں پہنچی تو مالک بن نویرہ نے اس کا ساتھ دیا لیکن وہ جب مسیلمہ سے مل کر واپس چلی گئی تو مالک اپنے کیے پر نادم ہوا پھر اپنے سلسلہ میں تاخیر کی اور بطاح[2] میں مقیم رہا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اپنے لشکر کو لے کر وہاں کا رخ کیا، انصار پیچھے رہ گئے اور کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہمیں جس کا حکم دیا تھا وہ ہم نے کر لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کا کرنا بھی ضروری ہے اور یہ بہترین موقع ہے، اس کو غنیمت سمجھنا ضروری ہے اگرچہ اس سلسلہ میں خلیفہ رسول کا کوئی خط نہیں آیا ہے میں امیر ہوں اور خبریں مجھے پہنچتی رہتی ہیں۔ میں تمہیں چلنے پر مجبور نہیں کرتا تاہم میں بطاح جارہا ہوں۔ جب آپ کو نکلے ہوئے دو دن ہو گئے تو انصار کی طرف سے ایک شخص جا کر آپ سے ملا جس نے آپ سے انتظار کرنے کا مطالبہ کیا اور پھر انصار بھی آپ سے جا ملے اور جب اسلامی لشکر بطاح پہنچا تو وہاں مالک بن نویرہ اپنے لوگوں کے ساتھ تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بطاح میں دستوں کو پھیلا دیا جو لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیتے، بنو تمیم کے امراء نے ان کی دعوت قبول کی اور سمع و اطاعت کا اعلان کیا اور زکوٰۃ ادا کر دی لیکن مالک بن نویرہ اپنے سلسلہ میں متردد رہا اور لوگوں سے الگ ہو گیا۔ اس کے پاس فوجی دستے پہنچے اور اس کو اس کے ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کر لیا۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے یہ خبر دی کہ انہوں نے نماز قائم کی ہے لیکن لشکر کے دیگر افراد نے کہا کہ نہ انہوں نے اذان دی ہے اور نہ ہی نماز قائم کی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ قیدیوں نے اپنی بیڑیوں میں رات گذاری، سخت سردی تھی، خالد رضی اللہ عنہ نے اعلان کرایا کہ انہیں گرمی پہنچاؤ، لوگوں کو غلط فہمی ہوئی وہ یہ سمجھے کہ انہیں قتل کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان سب قیدیوں کو قتل کر دیا اور ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ نے مالک بن نویرہ کو قتل کر دیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جب چیخ پکار سنی تو باہر نکلے لیکن اس وقت تک سب کو قتل کیا جا چکا تھا۔ فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو وہ ہو کے
Flag Counter