((اعدوا الرِّکاب، واستعدوا للنِّہاب، ثم أغیروا علی الرَّباب، فلیس دونہا حجاب)) ’’سواریاں تیار کرو، قتال کے لیے تیار ہو جاؤ، پھر رباب[1] پر حملہ آور ہو جاؤ، ان کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔‘‘ پھر بنو تمیم اس کا یمامہ کی طرف رخ کرنے پر مطمئن کرنے میں کامیاب ہو گئے تاکہ یمامہ کو مسیلمہ کذاب سے چھین لے۔ سجاح تیار ہو گئی لیکن اس کی قوم مسیلمہ سے ڈر گئی اور کہا: اس کا معاملہ بڑھ چکا ہے، اس کو قوت حاصل ہے۔ سجاح نے کہا: ((علیکم بالیمامۃ، دفُّوا دفیف الحمامۃ، فانہا غزوۃ صرَّامۃ، لا تلحقکم بعدہا ملامۃ۔)) ’’یمامہ پر ٹوٹ پڑو، کبوتر کی طرح کوچ کرو، یہ دشمن کو کاٹ کر رکھ دینے والی جنگ ہے، اس کے بعد تمہیں کوئی ملامت نہیں لاحق ہو گی۔‘‘ یہ سن کر لوگ مسیلمہ سے جنگ پر تیار ہو گئے۔ جب مسیلمہ کو اس کی خبر ملی تو وہ خوف زدہ ہو گیا کیونکہ وہ اس وقت ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ سے جنگ میں مشغول تھا اور عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ ثمامہ کی مدد کے لیے اسلامی لشکر کے ساتھ پہنچ چکے تھے اور وہ خالد رضی اللہ عنہ کے انتظار میں تھے۔ مسیلمہ نے سجاح کے پاس اپنا ایلچی بھیجا اور اس سے امن کا مطالبہ کیا اور اس کو اس بات کی ضمانت دی کہ اگر وہ اپنے ارادے سے باز آجائے تو وہ اس کو آدھی زمین جو قریش کی تھی دے دے گا، اور اس کو خط لکھا کہ وہ اس سے اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ ملنا چاہتا ہے، اور پھر چالیس افراد کو لے کر اس کی طرف روانہ ہو گیا اور دونوں ایک خیمے میں اکٹھے ہوئے اور جب اس کے ساتھ خلوت میں ہوا تو اس کو آدھی زمین دینے کی پیش کش کی اس نے قبول کر لیا۔ مسیلمہ نے کہا: اللہ نے سننے والے کی بات سن لی اور جب اس نے لالچ کیا تو بھلائی کا لالچ دیا اور جو کچھ ہے ابھی معاملہ ٹھیک ہی ہے۔ پھر سجاح سے کہا: کیا تم یہ پسند کرو گی کہ میں تم سے شادی کر لوں پھر اپنی اور تمہاری قوم کو لے کر عرب کو کھا جاؤں؟ اس نے کہا: ہاں۔ پھر سجاح اس کے ساتھ تین دن تک رہی پھر اپنے لوگوں کے پاس لوٹ گئی۔ لوگوں نے اس سے دریافت کیا کہ کیا مسیلمہ نے تم کو مہر دیا ہے؟ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |