’’اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری اور پھوپھی زاد بھائی! کیا مسلمانوں کی جمعیت کو توڑنے کا ارادہ ہے؟‘‘ عرض کیا: خلیفہ رسول! ایسی کوئی بات نہیں۔ پھر آگے بڑھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔ پھر آپ نے لوگوں پر نظر دوڑائی، دیکھا علی رضی اللہ عنہ نظر نہیں آرہے ہیں، ان کو بھی بلوایا، وہ حاضر ہوئے، آپ نے ان سے فرمایا: ’’کیا مسلمانوں کی جمعیت کو توڑنے کا ارادہ ہے؟‘‘ عرض کیا: خلیفہ رسول! ایسی کوئی بات نہیں۔ پھر آگے بڑھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔[1] ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی اہمیت پر یہ واقعہ دلالت کرتا ہے۔ امام مسلم بن حجاج رحمہ اللہ ، جن کی صحیح مسلم، صحیح بخاری کے بعد سب سے زیادہ صحیح احادیث کی کتاب ہے، اپنے استاذ صحیح ابن خزیمہ کے مصنف امام محمد بن اسحق بن خزیمہ رحمہ اللہ کے پاس حاضر ہوئے اور اس حدیث سے متعلق ان سے دریافت کیا، تو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس حدیث کو لکھ کر انہیں دیا اور ان کو پڑھ کر سنایا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنے استاذ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ سے عرض کیا: یہ حدیث تو اونٹ کے برابر ہے۔ تو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث صرف اونٹ کے برابر نہیں بلکہ یہ تو انتہائی قیمتی خزانے کے برابر ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کی اسناد صحیح ومحفوظ ہے اور اس کے اندر بڑے اہم فوائد ہیں، وہ یہ کہ علی رضی اللہ عنہ نے وفات نبوی کے پہلے دن یا دوسرے دن ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی اور یہی حق ہے۔ علی رضی اللہ عنہ کبھی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جدا نہیں ہوئے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھنا کبھی ترک نہ کی۔[2] حبیب بن ابی ثابت کی روایت میں ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں تھے، ایک شخص نے آکر بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ بیعت کے لیے مسجد میں تشریف لا چکے ہیں، علی رضی اللہ عنہ اس وقت صرف کرتا پہنے ہوئے تھے، ازار اور چادر نہ تھی۔ اسی حالت میں جلدی میں مسجد کی طرف چل پڑے تاکہ بیعت میں کسی طرح کی تاخیر نہ ہونے پائے، کیونکہ آپ کو یہ چیز ناپسند تھی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کر کے بیٹھ گئے، پھر اپنی ردا گھر سے منگائی اور کرتے کے اوپر اس کو پہن لیا۔[3] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |