گورنر مقررکرتے تو اس علاقے پر اس کی گورنری کا عہد نامہ تحریر کرا دیتے اور اکثر اوقات اس علاقے تک پہنچنے کا راستہ بھی اس کے لیے متعین فرما دیتے اور اس میں ان مقامات کا ذکر کرتے، جہاں سے اس کو گذرنا ہوتا۔ خاص کر جب یہ تقرری ان علاقوں سے متعلق ہوتی جو ابھی فتح نہیں ہوئے ہوتے تھے اور اسلامی خلافت کے کنٹرول سے باہر ہوتے۔ فتوحات شام وعراق اور حروب ردہ کے اندر یہ چیز بالکل نمایاں نظر آتی ہے۔ اور بسا اوقات آپ بعض ریاستوں کو دوسرے کے ساتھ ضم کر دیتے، خاص کر مرتدین سے قتال کے بعد یہ عمل میں آیا۔ چنانچہ زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ جو حضرموت کے گورنر تھے ان کی نگرانی میں کندہ کو بھی شامل کر دیا اور اس کے بعد وہ حضرموت اور کندہ دونوں کے گورنر رہے۔[1] حکام اور امراء کے ساتھ معاملہ طرفین کے مابین احترام پر مبنی تھا، خلیفہ اور گورنروں کے مابین اتصالات اور خط کتابت برابر جاری رہتی، جس کے اندر گورنری سے متعلق امور ومصالح زیر بحث ہوتیں۔ حکام اور امراء برابر مختلف امور میں آپ سے مشورہ لیتے اور آپ ان کے استفسارات کا جواب تحریر کر کے ارسال فرماتے اور اوامر صادر فرماتے اور سفراء حکام اور امراء کی خبریں خلیفہ کو پہنچاتے۔ خواہ یہ خبریں جہاد سے متعلق ہوں یا مرتدین کے خلاف مہم سے متعلق ہوں، اور و الیان وامراء خود بھی اپنے امور امارت و ولایت سے متعلق خبریں خلیفہ کو پہنچاتے۔[2] اور اسی طرح والیان و امراء آپس میں سفراء اور ملاقات کے ذریعہ سے اتصال کرتے۔ چنانچہ یمن اور حضرموت کے والیان وامراء کا آپس میں برابر اتصال رہتا تھا۔ اور اسی طرح شام کے والیان و امراء اکثر جنگی امور میں غور و فکر کرنے کے لیے جمع ہوتے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے خطوط میں اکثر امراء ووالیان کو فکر آخرت اور دنیا میں زہد و تقویٰ اختیار کرنے پر ابھارتے اور اس طرح کے بعض نصائح مختلف گورنروں اور امراء کے نام عام سرکاری خطوط کی شکل میں خلیفہ کی طرف سے جاری کیے جاتے۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بلاد اسلامیہ کو مختلف ریاستوں کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا ان ریاستوں اور ان کے گورنروں کے نام یہ ہیں: مدینہ:… دارالخلافہ، یہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ بحیثیت خلیفہ تھے۔ مکہ:… اس کے امیر عتاب بن اَسید رضی اللہ عنہ تھے، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمایا تھا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی یہ برقرار رہے۔ طائف: …اس کے امیر عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ تھے، ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں کا امیر مقرر فرمایا تھا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ان کو اپنے عہد پر برقرار رکھا۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |