Maktaba Wahhabi

121 - 512
والے چور تھے۔ رافع کا بیان ہے: جب ہم نے مہم پوری کر لی اور اس جگہ واپس آگئے جہاں سے نکلے تھے، میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ میں خیر محسوس کی آپ پر فدک کی بنی ہوئی عبا تھی، جب سوار ہوتے تو خلال (بٹن) جوڑ لیتے اور جب اترتے کھول دیتے۔ میں نے عرض کیا: اے خلال والے! میں آپ میں خیر محسوس کر رہا ہوں، مجھے ایسی بات بتلائیں جسے یاد کر کے آپ لوگوں کی طرح ہو جاؤں، طویل گفتگو نہ فرمائیں کہ میں بھول جاؤں؟ آپ نے فرمایا: اپنی پانچوں انگلیوں کو یاد رکھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، پنج وقتہ نماز قائم کرو، اگر مال ہے تو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو، خانہ کعبہ کا حج کرو، رمضان کے روزے رکھو۔ کیا یہ باتیں یاد ہو گئیں؟ میں نے کہا: ہاں۔ فرمایا: دوسری بات یہ کہ کبھی دو آدمیوں پر امارت نہ قبول کرنا۔ میں نے عرض کیا: کیا امارت آپ بدر والوں کے علاوہ دوسروں کو بھی ملے گی؟ آپ نے فرمایا: عنقریب امارت عام ہو گی اور تمہیں اور تم سے کم تر لوگوں کو ملے گی۔ اللہ تعالیٰ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، لوگ اسلام میں داخل ہوئے، ان میں سے کچھ لوگ اللہ کے واسطے اسلام لائے، اللہ نے ان کو ہدایت سے نوازا اور کچھ لوگ تلوار کی وجہ سے اسلام میں داخل ہوئے تو سب کے سب اللہ کے مہمان، اس کے پڑوسی اور اس کی امان والے ہیں۔ انسان جب امیر بنے اور لوگ آپس میں ایک دوسرے پر ظلم کریں اور امیر ظالم سے مظلوم کو بدلہ نہ دلائے تو اللہ اس سے انتقام لے گا، تم میں سے کسی کے پڑوسی کی بکری لے لی جاتی ہے تو وہ اپنے پڑوسی کے لیے غضبناک رہتا ہے اور اللہ اپنے پڑوسی کی پشت پناہی کرتا ہے۔[1] دروس وعبر: اس نصیحت میں صحابی جلیل ابوبکر رضی اللہ عنہ نے، جن کی تربیت اسلام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں ہوئی، نونہالان امت کے لیے بہت سے دروس وعبر پیش کیے ہیں، جن میں سے اہم ترین یہ ہیں: ٭ عبادت کی اہمیت: نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج۔ کیونکہ یہ سب دین کے ستون ہیں۔ ٭ امارت وقیادت کو طلب نہ کرنا: جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی:
Flag Counter