Maktaba Wahhabi

175 - 512
وہ شخص خاموش ہو گیا تو میں نے گفتگو کرنا چاہی۔ میں نے اپنی بات اچھے انداز میں تیار کر لی تھی، جسے میں ابوبکر کے سامنے پیش کرنا چاہتا تھا۔ ایک حد تک میں نے مسئلہ کا احاطہ کر لیا تھا۔ لیکن جب نے میں بولنا چاہا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ٹھہرو۔‘‘ میں نے آپ کو ناراض کرنا پسند نہ کیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو وہ مجھ سے زیادہ بردبار اور باوقار تھے۔ واللہ انہوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی جو مجھے پسند تھی اور جو میں نے اپنے جی میں تیار کر رکھی تھی۔ انہوں نے فی ا لبدیہ اس جیسی یا اس سے بہتر بات کہی۔ آپ نے اپنی بات ختم کی، پھر فرمایا: ’’میں نے آپ لوگوں سے متعلق جو باتیں کہی ہیں اس کے آپ لوگ مستحق ہیں، لیکن خلافت و امارت قریش ہی کے لیے موزوں ومعروف ہے۔ حسب و نسب اور گھرانے کے اعتبار سے وہ عرب میں افضل ہیں۔ میں تمہارے لیے ان دونوں میں سے ایک کو پسند کرتا ہوں جس کو چاہو منتخب کر کے بیعت کر لو۔‘‘ پھر میرا اور ابوعبیدہ بن الجراح کا ہاتھ پکڑا اور آپ ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ مجھے صرف یہ بات ناپسند آئی، واللہ میری گردن مار دی جاتی، یہ اس سے بہتر ومحبوب ہے کہ میں ایسے لوگوں کا امیر بنوں جس میں ابوبکر جیسے لوگ ہوں۔ اِلا یہ کہ موت کے وقت کوئی ایسی بات میرے جی میں آئے جو اس وقت نہیں پائی جا رہی ہے۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا: میری بات کافی وشافی اور قابل اعتماد ہے، ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے۔ پھر شور وشغب زیادہ ہوا، آوازیں بلند ہوئیں، مجھے اختلاف رونما ہونے کا خوف دامن گیر ہو گیا۔ میں نے کہا: ’’ابوبکر ہاتھ بڑھایئے۔‘‘ میں نے آپ سے بیعت کی، پھر مہاجرین اور پھر انصار نے آپ سے بیعت کی۔[1] مسند احمد کی روایت میں ہے:…… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو فرمائی، انصار سے متعلق جو کچھ قرآن میں نازل ہوا ہے اور جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شان میں بیان کیا ہے سب کچھ ذکر کیا، اور فرمایا: آپ لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی کو اختیار کریں تو میں اس وادی میں چلوں گا جہاں انصار چلیں گے۔‘‘ اے سعد! تمہیں معلوم ہے، تم بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’قریش ہی خلافت وامارت کے حقدار ہیں۔ نیک لوگ ان کے نیک لوگوں کے تابع اور برے لوگ ان کے برے لوگوں کے تابع ہیں۔‘‘
Flag Counter