ہوں۔ اور آپ نے ایک قریبی درخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسی کی وجہ سے مجھ پر ان کا عذاب اس درخت سے بھی زیادہ قریب پیش کیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: { مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌo لَوْ لَا کِتٰبٌ مِّنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَآ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ o فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } (الانفال : ۶۷ تا ۶۹) ’’نبی کے ہاتھ میں قیدی نہیں چاہییں جب تک کہ ملک میں اچھی خونریزی کی جنگ نہ ہو جائے، تم تو دنیا کے مال چاہتے ہو اور اللہ کا ارادہ آخرت کا ہے اور اللہ زور آور باحکمت ہے۔ اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے، اس بارے میں تمہیں کوئی بڑی سزا ہوتی، پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے خوب کھاؤ پیو اور اللہ سے ڈرتے رہو یقینا اللہ غفور و رحیم ہے۔‘‘ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مال غنیمت حلال کر دیا۔[1] عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جب بدر کی جنگ ختم ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کہا: ان قیدیوں کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہی کی قوم اور کنبے کے لوگ ہیں ان کو چھوڑ دیں اور انہیں مہلت دیں، شاید اللہ ان کو توبہ کی توفیق دے دے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انہوں نے آپ کو مکہ سے نکالا ہے اور آپ کی تکذیب کی ہے، آپ انہیں قریب کریں، میں ان کی گردنیں اڑا دوں۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسی وادی دیکھیں جہاں خوب زیادہ ایندھن ہوں، انہیں اس میں داخل کر کے ان پر آگ لگا دیں۔ اس پر عباس نے کہا: تم نے اپنے رشتے توڑ دیے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ کہے بغیر گھر میں داخل ہو گئے۔ لوگ آپس میں قیاس آرائی کرنے لگے۔ کچھ لوگوں نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے پر عمل کریں گے۔ کچھ لوگوں نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ کی رائے پر عمل کریں گے۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |