Maktaba Wahhabi

111 - 512
اور کچھ لوگوں نے خیال ظاہر کیا کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے قول کے مطابق عمل کریں گے۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کے دلوں کو مٹی سے زیادہ نرم کر دیتا ہے اور کچھ لوگوں کے دلوں کو پتھر سے زیادہ سخت بنا دیتا ہے۔ اے ابوبکر! تمہاری مثال عیسیٰ علیہ السلام کی طرح ہے جو یہ کہتے رہے: إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾ (المائدۃ: ۱۱۸) ’’اگر تو ان کو عذاب میں مبتلا کرے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے تو تو یقینا غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘ اے عمر! تمہاری مثال نوح علیہ السلام کی طرح ہے، جنہوں نے کہا:  وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا ﴿٢٦﴾ (نوح: ۲۶) ’’اور نوح نے کہا: اے میرے رب! زمین پر کسی کافر کے گھر کو نہ چھوڑ۔‘‘ اور تمہاری مثال موسیٰ علیہ السلام کی طرح ہے، جب انہوں نے کہا: وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ﴿٨٨﴾ (یونس: ۸۸) [1] ’’اور موسیٰ نے عرض کیا: اے ہمارے رب! تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیے، اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں؟ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست ونابود کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے، سو یہ ایمان نہ لانے پائیں، یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کوئی مشورہ لیتے تو سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی لب کشائی فرماتے، پھر بسا اوقات دوسرے لوگ بھی بولتے اور بسا اوقات دوسرے لوگ بات نہ کرتے تو صرف ابوبکر ہی کی رائے پر عمل پیرا ہو جاتے اور اگر دوسرے لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے خلاف رائے پیش کرتے تو آپ ان کی رائے کے بجائے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے کو اختیار فرماتے۔[2]
Flag Counter