Maktaba Wahhabi

352 - 512
پھر ثمامہ رضی اللہ عنہ رات کی تاریکی میں بنو حنیفہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ نکلے اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے جا ملے اور ان سے امان طلب کی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو امان دے دی۔[1] کلاعی کی روایت میں آپ کا یہ قول بھی ہے: ’’نہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور نہ آپ کے بعد کوئی نبی ہے۔‘‘ پھر مسیلمہ کے مزعومہ قرآن کا کچھ حصہ پیش کیا تاکہ اس کی رکاکت وکمزوری واضح کریں۔ [2] اس سلسلہ میں ثمامہ رضی اللہ عنہ کی طرف کچھ اشعار منسوب ہیں۔ من جملہ ان اشعار کے یہ ابیات ہیں: مُسَیْلَمَۃُ ارجِع، ولا تَمَحَّکِ فَإِنَّکَ فی الأَمْرِ لَمْ تُشرک ’’مسیلمہ! اپنی حرکت سے باز آجا، جھگڑا مت کر، تو نبوت میں شریک نہیں ہے۔‘‘ کَذَبْتَ علی اللہ فی وَحْیِہ فکان ہَوَاک ہوی الأنْوَکِ[3] ’’وحی میں تو نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، لہٰذا تیری خواہش بے وقوفوں کی خواہش ہے۔‘‘ ومنَّاکَ قومُک أنْ یَّمْنَعُوْک وإن یَّأتِہِمْ خالدٌ تُترِکِ ’’تیری قوم تجھے امید دلاتی ہے کہ وہ تیری حفاظت کرے لیکن جب خالد کا لشکر پہنچے گا تو سب چھوڑ بھاگیں گے۔‘‘ فَمَا لَکَ مِنْ مَّصْعَدٍ فی السماء ولا لک فی الارض من مَسْلَکِ[4] ’’ایسی صورت میں تجھے نہ تو آسمان پر چڑھنے کے لیے کوئی سیڑھی ملے گی اور نہ زمین میں بھاگنے کی راہ پائے گا۔‘‘ اور ایک روایت میں مسیلمہ سے جنگ اور عکرمہ بن ابوجہل رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس سلسلہ میں تعاون سے متعلق ثمامہ رضی اللہ عنہ کے کردار کو بیان کیا گیا ہے۔[5] ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ نے بحرین کی جنگ ارتداد میں علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، آپ کے ساتھ بنو حنیفہ کی شاخ بنو سحیم اور بنو حنیفہ کی دیگر شاخوں کے مسلمان تھے۔ اس جنگ میں ثمامہ رضی اللہ عنہ نے خوب
Flag Counter