Maktaba Wahhabi

351 - 512
مسلمانوں کا ذکر تک نہ کیا جو مسیلمہ کے فتنہ میں مضبوطی کے ساتھ اسلام پر قائم رہے اور اس کے مقابلہ میں اٹھ کھڑے ہوئے اور اس فتنہ کو کچلنے کے لیے خلافت کی طرف سے آنے والی فوج کا ساتھ دیا۔ مجھے ایسی معتبر روایات ملی ہیں [1] جو اس حقیقت پر روشنی ڈالتی ہیں جو اکثر لوگوں کے یہاں غائب ہیں۔[2] ابن اعثم بیان کرتے ہیں کہ یمامہ میں ثابت قدم رہنے والے مسلمانوں میں ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ سرفہرست ہیں جو بنو حنیفہ کے مشاہیر میں سے تھے چونکہ یہ بنو حنیفہ کے اکابرین میں سے تھے اسی لیے جب خالد رضی اللہ عنہ کی چڑھائی کی خبر پہنچی تو لوگ آپ کے گرد جمع ہو گئے۔ آپ بڑے صاحب عقل وفہم اور صاحب رائے تھے اور ارتداد میں مسیلمہ کے شدید مخالف تھے۔ اس سلسلہ میں مسیلمہ کے متبعین سے جو باتیں کیں، ان میں سے یہ خطاب بھی ہے: ’’…اے بنو حنیفہ! میری بات سنو، ہدایت یاب ہو گے۔ میری اطاعت کرو راہ راست ملے گی۔ جان لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی مرسل تھے، آپ کی نبوت شک وشبہ سے بالاتر ہے اور مسیلمہ کذاب اور جھوٹا ہے۔ اس کی باتوں اور کذب بیانی سے دھوکا مت کھاؤ۔ تم وہ قرآن سن چکے ہو جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف سے لائے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہے: حم ﴿١﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّـهِ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿٢﴾ غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ (الغافر: ۱۔۳) ’’حم، اس کتاب کا نازل فرمانا اس اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور دانا ہے، گناہ کا بخشنے والا اور توبہ کا قبول فرمانے والا ہے، سخت عذاب والا، انعام و قدرت والا، جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کی طرف واپس لوٹنا ہے۔‘‘ کہاں یہ کلام الٰہی اور کہاں مسیلمہ کذاب کا کلام، ان دونوں میں کیا نسبت؟ تم اپنے بارے میں غور کرو اس سے غافل مت ہو۔ خبردار ہو جاؤ! میں آج رات اپنی جان ومال اور اہل وعیال کے لیے امان طلب کرنے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس جا رہا ہوں۔‘‘ بنو حنیفہ کے ہدایت یاب لوگوں نے اس پر یہ جواب دیا: اے ابو عامر! ہم بھی آپ کے ساتھ ہیں، آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے۔
Flag Counter