Maktaba Wahhabi

94 - 512
ہی کا نصیب تھا…… یہاں سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ کی نصرت وتائید اور دشمن سے مقابلہ میں تعاون ومدد ان کے شامل حال رہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خبر دی کہ ابوبکر! اللہ ہماری بھی مدد کرے گا اور تمہاری بھی، ہم پر دشمن غالب نہیں آئیں گے۔ ارشاد ربانی ہے: إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ ﴿٥١﴾ (غافر: ۵۱) ’’یقینا ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔‘‘ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے انتہائی درجہ کی مدح وتعریف ہے کیونکہ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اس ایمان کی شہادت دی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے لیے الٰہی نصرت وتائید کا متقاضی ہے حالانکہ ان حالات میں اگر نصرت الٰہی شامل حال نہ ہو تو عام طور سے لوگ ناکام ہو جاتے ہیں۔[1] ڈاکٹر عبدالکریم زیدان اس آیت کریمہ میں معیت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کے ارشاد (إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا)سے جو زبانی معیت مستفاد ہوتی ہے وہ اس معیت سے اعلیٰ وارفع ہے جو اہل تقویٰ واحسان کو حاصل ہوتی ہے، جو اس قول الٰہی میں مذکورہے: إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ ﴿١٢٨﴾ (النحل: ۱۲۸) ’’یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں اور نیکو کاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ کیونکہ (إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا)میں جس معیت کا ذکر ہے وہ کسی صفت وفعل کے ساتھ مقید نہیں جیسا کہ یہاں تقویٰ واحسان کی صفت سے مقید ہے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ذات کے ساتھ مطلق ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہے اور اس معیت کی تائید آیات ومعجزات اور خوارق عادات سے کی گئی ہے۔‘‘[2] سکینت و نصرت کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق رہے: ارشاد الہٰی ہے: فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا (التوبۃ: ۴۰) ’’پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں۔‘‘ جب خوف کی حالت میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں رہے تو بدرجہ اولیٰ نصرت وتائید کے نزول کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں رہے، اس لیے دلالت کلام اور دلالت حال کی وجہ سے اس حالت میں
Flag Counter