آپ کی صحبت و رفاقت صرف غار کے ساتھ خاص نہیں بلکہ آپ کو رفاقت مطلقہ حاصل تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں کارہائے نمایاں انجام دیے، جس میں کوئی دوسرا آپ کا شریک نہیں لہٰذا کامل صحبت و رفاقت آپ ہی کے لیے خاص ہے۔ سیرت کے ماہرین کا اس میں کوئی اختلاف نہیں، اسی لیے علماء نے کہا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے فضائل میں وہ خصائص ہیں جن میں دوسرا کوئی آپ کا شریک نہیں۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑے مہربان اور مشفق تھے: رسول اللہ کا یہ فرمان (لَا تَحْزَنْ)’’غم نہ کرو‘‘ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑے مہربان اور آپ کو چاہنے والے، آپ کی نصرت وتائید میں فکر مند رہنے والے تھے، اسی لیے ان کو غم لاحق ہوا۔ انسان جب اپنے محبوب پر خوف کھاتا ہے تو غمگین ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں خوفزدہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ کہیں کفار آپ کو قتل نہ کر دیں اور پھر اسلام کا سلسلہ ہی ختم ہو جائے۔ اسی لیے سفر ہجرت میں کبھی آپ کے آگے کبھی پیچھے چلتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کی وجہ ان سے دریافت کی تو بتلایا: جب آپ کی گھات میں بیٹھنے کا خیال آتا ہے کہ کہیں دشمن سامنے سے حملہ آور نہ ہو جائے تو سامنے آجاتا ہوں اور جب آپ کی تلاش میں نکلنے کا خیال آتا ہے کہ کہیں دشمن پیچھے سے حملہ آور نہ ہو جائے تو پیچھے ہو جاتا ہوں۔[2] فضائل صحابہ میں امام احمد رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اور کبھی آگے چلتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: یا رسول اللہ! جب آپ کے سامنے سے دشمن کے آنے کا خوف محسوس کرتا ہوں تو آپ کے آگے آجاتا ہوں۔ جب غار میں پہنچے توابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ٹھہریں پہلے میں غار صاف کر دوں…… جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دیکھا غار میں ایک سوراخ ہے تو اس پر اپنا قدم رکھ کر بند کیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہو سکتا ہے اس میں سانپ و بچھو ہوں، وہ مجھی کو ڈنک ماریں آپ اس سے محفوظ رہیں۔[3] آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف گوارا نہ تھی بلکہ آپ یہ گوارا نہیں کر سکتے تھے کہ آپ کے ہوتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کیا جائے، آپ جان و مال اور اہل و عیال سب کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے اور یہ تو ہر مومن کا فریضہ ہے، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اس میں سب سے آگے تھے۔[4] اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے: (إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا)’’یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘ کا ارشاد اس بات کی صریح دلیل ہے کہ آپ کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس معیت کا شرف حاصل تھا جس میں مخلوق میں سے کوئی آپ کا شریک نہیں، یہ آپ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |