محمد)) کا نعرہ لگاتے ہوئے آپ کے استقبال میں نکل پڑے۔[1] اس عظیم استقبال کے بعد، جس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں دیکھی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر قیام پذیر ہوئے،[2] اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خارجہ بن زید الخزرجی الانصاری رضی اللہ عنہ کے گھر قیام فرمایا۔ مختلف چیلنجوں اور مشکلات کا سفر شروع ہوا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام پر غالب آئے اور امت اسلامیہ اور اسلامی حکومت کو روشن مستقبل میں پہنچایا، جس نے روم وفارس کی عظیم سپر طاقتوں پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد ایمان و تقویٰ اور عدل واحسان کی بنیاد پر تابناک انسانی تہذیب وتمدن کو وجود بخشا۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ آغاز دعوت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کا دایاں بازو رہے۔ آپ پوری خاموشی اور گہرائی سے سرچشمہ نبوت سے ایمان وحکمت، یقین وعزیمت اور تقویٰ واخلاص کے گہر چن رہے تھے۔ اس صحبت ورفاقت کے نتیجہ میں صلاح وصدیقیت، ذکر وبیداری، محبت وصفا، عزیمت ومنصوبہ بندی، اخلاص وفہم کے ثمرات سے آپ کا دامن بھر گیا اور سقیفہ بنو ساعدہ، لشکر اسامہ کی روانگی اور فتنہ ارتداد کا قلع قمع کرنے کے سلسلہ میں قابل داد موقف نمایاں ہوا اور آپ نے فساد کے بعد اصلاح، تخریب کے بعد تعمیر، تفریق کے بعد جمع اور انحراف کے بعد تقویم کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔ [4] دروس وعبر: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ہجرت کے واقعہ میں مختلف دروس وعبر اور فوائد ہیں: اوّلاً: ارشاد ربانی ہے: إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّـهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗوَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٤٠﴾ (التوبۃ: ۴۰) ’’اگر تم ان نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جب کہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے، جب یہ اپنے ’’ساتھی‘‘ سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |