میں تمہارا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہو۔‘‘ [1] اللہ رب العالمین نے اس واقعہ کی تصویر کشی اس آیت کریمہ میں کی ہے: إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّـهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗوَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٤٠﴾ (التوبۃ: ۴۰) ’’اگر تم اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی، اس وقت جب کہ انہیں کافروں نے (دیس) سے نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا، جب کہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں، اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے۔‘‘ جب آپ کی تلاش میں مشرکین کی نقل وحرکت میں کمی آگئی اور وہ آپ کو گرفتار کرنے کے سلسلہ میں مایوس ونا امید ہو گئے تو غار میں تین راتیں گذارنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ غار سے باہر نکلے۔ اس سے قبل ہم یہ بیان کر چکے ہیں کہ سفر ہجرت کے لیے بنو دیل کے عبداللہ بن اریقط نامی شخص کو راستہ کی رہنمائی کے لیے پہلے طے کر لیا گیا تھا اگرچہ وہ مشرک تھا لیکن اس پر مکمل اطمینان ہو جانے کے بعد سواریاں اس کے حوالہ کر دی گئی تھیں اور اس سے یہ بات طے پائی تھی کہ وہ تین راتوں کے بعد ان سواریوں کو لے کر وہاں حاضر ہوگا۔ وعدہ کے مطابق وہ وقت مقررہ پر وہاں پہنچا اور آپ دونوں کو لے کر عام راستہ سے ہٹ کر غیر معروف و معہود راستہ سے چلا، تاکہ پیچھا کرنے والے کفار ومشرکین کو سراغ نہ مل سکے۔[2] سفر ہجرت میں آپ کا گذر وادی قدید[3] میں ام معبد عاتکہ بنت خالد الخزاعیہ کے خیمہ کے پاس سے ہوا، ان کے بھائی حبیش بن خالد الخزاعی نے ان کا واقعہ بیان کیا ہے، سیرت نگاروں نے اپنی تصانیف میں اس کو جگہ دی ہے۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس قصہ سے متعلق فرماتے ہیں: ’’یہ قصہ مشہور ہے اور مختلف طرق سے مروی ہے جس سے اس کو تقویت مل جاتی ہے۔‘‘[4] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |