Maktaba Wahhabi

83 - 512
احاطہ کیا اور اس کے مختلف مراحل سے آپ گذرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے استفادہ کیا، ربانی منہج آپ کے اندر جاگزیں ہو گیا اور اس الٰہی منہج کی روشنی میں اللہ عزوجل، حیات وکائنات کی حقیقت اور وجود کے راز کی معرفت آپ نے حاصل کی اور حیات بعد الممات، قضاء وقدر کا مفہوم، آدم وابلیس کے واقعہ کی حقیقت، حق و باطل، ہدایت و ضلالت اور ایمان وکفر کے مابین کشمکش کی حقیقت کو آپ نے اچھی طرح سمجھا۔ عبادات، قیام اللیل، ذکر الٰہی، تلاوت قرآن آپ کو انتہائی محبوب ہو گئیں، جس سے آپ کے اخلاق بلند ہوئے، نفس کی تطہیر اور روح کا تزکیہ عمل میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت سے… جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبائل کو اسلام کی دعوت پیش کر رہے تھے… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بڑا استفادہ کیا۔ اس رفاقت سے آپ کو یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبائل کے سرداروں سے اسلامی دعوت کے لیے جس نصرت و تائید کا مطالبہ کر رہے تھے اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ لوگ ایسے ملکی معاہدات کے ساتھ بندھے نہ ہوں جو اسلامی دعوت سے متناقض ہوں اور وہ لوگ اس سے آزاد نہ ہو سکتے ہوں کیونکہ اس صورت حال میں اگر اسلامی دعوت ان کے تصرف میں چلی گئی تو یہ اس دعوت کے لیے مفید ہونے کے بجائے مضر ہو سکتا ہے اور ان ممالک کی طرف سے جن سے ان کا معاہدہ ہے اسلامی دعوت کو ختم کر دینے کا خطرہ ہے کیونکہ وہ ممالک اسلامی دعوت کو اپنے لیے خطرہ اور اپنے مصالح ومفادات کے لیے چیلنج محسوس کریں گے۔[1] مشروط یا جزوی حمایت وتائید سے مقصود حاصل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس صورت میں اگر کسریٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کرنا چاہتا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں پر حملہ آور ہوتا تو بنو شیبان کے لوگ کسریٰ کے خلاف جنگ نہیں کر سکتے تھے اسی لیے یہ بات چیت ناکام رہی۔[2] مثنیٰ بن حارثہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشروط و محدود حمایت کی پیشکش کی تو اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ’’اللہ کے دین کی نصرت وحمایت وہی کر سکتا ہے جو ہر طرح سے اس کا ساتھ دے‘‘ یہ آپ کی دور اندیشی اور بالغ نظری پر شاہد ہے۔[3] بنو شیبان نے جو مؤقف اختیار کیا اس سے ان کی مردانگی، اخلاق حمیدہ، خصائل حسنہ کا پتہ چلتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم اس سے ظاہر ہوتی ہے۔ ان لوگوں نے بالکل واضح طور سے اپنی بات پیش کی اس میں کسی طرح کا غموض نہیں رکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس قدر حمایت کر سکتے تھے اس کو واضح کر دیا اور یہ بھی واضح کر دیا کہ دعوت اسلامی کو امراء و ملوک ناپسند کرتے ہیں۔ تقریباً دس سال بعد اللہ تعالیٰ نے جب ان کے دلوں کو نور
Flag Counter