نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کی مخالفت پر اتر آئے ہیں وہ عقل پھرے جھوٹے لوگ ہیں۔ پھر ہانی بن قبیصہ کو موقع دیتے ہوئے کہا: یہ ہمارے شیخ اور دینی رہنما ہانی ہیں۔ اس پر ہانی نے کہا: اے قریشی بھائی! میں نے آپ کی بات سنی، میرا خیال ہے کہ ایک ہی مجلس میں جو اوّل وآخر نہیں، ہمارا اپنا دین چھوڑ کر آپ کا دین قبول کر لینا رائے کی کمزوری اور قلت فکر و نظر ہو گی۔ جلد بازی میں لغزش ہے اور ہم یہ ناپسند کرتے ہیں کہ جو ہمارے پیچھے ہیں ان کے خلاف عہد وپیمان کریں، ہم اور آپ لوٹیں اور غور و فکر کریں۔ پھر اس نے مثنیٰ بن حارثہ کو اس میں شریک کرنے کے لیے کہا: یہ ہمارے شیخ اور جنگی رہنما مثنیٰ ہیں۔ اس پر مثنیٰ نے جو بعد میں مشرف بہ اسلام ہوئے، کہا: قریشی بھائی! میں نے آپ کی بات سنی، اپنا دین چھوڑنے اور آپ کا دین قبول کرنے کے سلسلہ میں میرا وہی جواب ہے جو ہانی بن قبیصہ کا جواب ہے۔ ہم دو حدوں کے درمیان مقیم ہیں۔ ایک یمامہ اور دوسرا سمامہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں حدوں سے کیا مقصود ہے؟ اس نے کہا: سرزمین عرب اور سرزمین فارس وکسریٰ نے ہم سے یہ عہد و پیمان لے رکھا ہے کہ ہم کوئی بدعت ایجاد نہیں کریں گے اور نہ کسی بدعتی کو پناہ دیں گے اور جس بات کی طرف آپ دعوت دیتے ہیں شاید یہ بادشاہوں کو گراں گذرے اور پسند نہ آئے۔ اگر عرب سے متصل علاقہ میں کوئی ایسی بات ہے تو عذر مقبول ہے اور قابل درگذر ہے اور اگر آپ عرب کے متصل علاقوں میں ہم سے مدد چاہتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ لوگوں نے سچی بات پوری صراحت سے کہہ دی، بڑا اچھا کیا۔ اللہ کے دین کی نصرت وتائید وہی کر سکتا ہے جو ہر طرح سے اس کا ساتھ دے، تمہارا کیا خیال ہے اگر تھوڑی ہی مدت میں اللہ تعالیٰ تمہیں ان کی سرزمین وملک کا وارث بنا دے اور ان کی خواتین تمہارے قبضے میں آجائیں تو کیا تم اللہ کی تسبیح وتقدیس کرو گے؟ یہ سن کر نعمان نے کہا: الٰہی ہم اس کے لیے تیار ہیں۔[1] دروس وعبر: اس واقعہ میں بے شمار دروس وعبر ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمہ وقت آپ کی صحبت میں رہتے تھے جس کی وجہ سے آپ پورے اسلام کو سمجھتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام میں آپ کو سب سے زیادہ دین کا علم عطا فرمایا تھا۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کی حقیقت سیکھی اور اس کے معانی ومفاہیم کی تربیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پائی۔ دعوت کی حقیقت اور مزاج کا |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |