Maktaba Wahhabi

496 - 512
مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگوں میں سب سے زیادہ صاحب فراست تین اشخاص تھے: وہ خاتون جس نے اپنے والد سے موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہا تھا: اے ابا جان! آپ انہیں مزدوری پر رکھ لیجیے کیونکہ آپ جنہیں اجرت پر رکھیں ان میں سب سے بہتر ہے وہ جو قوی اور امانت دار ہو۔ یوسف علیہ السلام کا مالک جس نے اپنی بیوی سے کہا: اسے بہت عزت و احترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ جب انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر فرمایا۔[1] عمر رضی اللہ عنہ امت کے لیے مضبوط بند تھے جس نے امت کو فتنوں کی موجوں سے محفوظ رکھا۔[2] ۳… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے منصوبہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ جب عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے تو آپ نے انہیں اپنے عزائم کی خبر دی، انہوں نے قبول کرنے سے انکار کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں تلوار کی دھمکی سنائی، تو پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔[3] ۴… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بحالت ہوش وحواس اپنی زبان سے لوگوں تک یہ بات پہنچانا چاہی تاکہ آپ کے بعد کسی طرح کا التباس نہ پیدا ہونے پائے۔ آپ لوگوں کے سامنے آئے اور فرمایا: کیا آپ لوگ اس کو پسند کریں گے جس کو میں نے خلیفہ بنایا ہے؟ اللہ کی قسم میں نے غور و فکر میں کوئی کمی نہیں کی ہے اور نہ میں نے اپنے کسی قرابت دار کو خلیفہ بنایا ہے۔ میں نے تمہارے اوپر عمر بن خطاب کو خلیفہ بنایا ہے، ان کی سنو اور اطاعت کرو۔ سب نے ایک زبان ہو کر کہا: ہم نے سن لیا اور ہم مطیع ہو گئے۔[4] ۵… آپ دعا کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوئے، آپ اللہ سے سرگوشیاں کرنے لگے اور اپنی آرزوؤں کو ظاہر کرنے لگے۔ دعا کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: اے اللہ! میں نے عمر کو تیرے نبی کے حکم کے بغیر خلیفہ بنایا ہے، اس سے میرا مقصود امت کی بھلائی ہے۔ مجھے ان پر فتنہ کا خوف ہوا، میں نے اپنی بساط بھر غور و فکر کیا اور ان پر ان میں سب سے بہتر اور ان کی ہدایت پر سب سے زیادہ حریص شخص کو خلیفہ بنایا ہے۔ اے اللہ! تیرا حکم مجھ پر آپہنچا ہے یہ تیرے ہی بندے ہیں، تو ان میں میرا خلیفہ ہو جا۔[5] ۶… آپ نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو مکلف کیا کہ وہ لوگوں کو فرمان نامہ پڑھ کر سنائیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات سے قبل لوگوں سے عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی بیعت لیں اور مزید توثیق کی خاطر فرمان نامہ پر مہر ثبت کی تاکہ کسی طرح کی سلبیات رونما نہ ہونے پائیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے خطاب کر کے کہا: کیا اس فرمان نامہ
Flag Counter