میں جو ہے اس کے مطابق آپ لوگ بیعت کریں گے؟ سب نے کہا: ہاں، اور سب لوگوں نے اس کا اقرار کیا اور اس سے راضی ہوئے۔[1] ۷… ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات سے قبل ہی عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی بیعت لی گئی۔ جب فرمان نامہ پڑھ کر لوگوں کو سنایا گیا سب نے اس سے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا، اس کے بعد لوگ آگے بڑھے اور بیعت کی۔[2] بیعت آپ کی وفات کے بعد نہیں بلکہ آپ کی زندگی ہی میں عمل میں آئی اور عمر رضی اللہ عنہ نے بحیثیت خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے فوراً بعد اپنی ڈیوٹی شروع کر دی۔[3] محقق کے سامنے یہ بات بالکل واضح ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اہل حل وعقد کے اتفاق و ارادے سے خلافت کی باگ ڈور سنبھالی۔ انہوں نے ہی خلیفہ کا انتخاب ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا تھا اور اس سلسلہ میں ان کو اپنا نائب بنا دیا تھا۔ پھر آپ نے لوگوں سے مشورہ کر کے خلیفہ کی تعیین فرمائی پھر اس تعیین کو لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ سب نے اس کا اقرار کیا اور اس سے موافقت کی۔ اصحاب حل وعقد ہی حقیقت میں اس امت کے ممبر آف پارلیمنٹ ہیں لہٰذا عمر رضی اللہ عنہ کا استخلاف شورائیت کے انتہائی صحیح ترین اور عادلانہ اسلوب کے مطابق عمل میں آیا تھا۔[4] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کے انتخاب کے سلسلہ میں جو اقدامات کیے وہ شورائیت سے کسی صورت میں متجاوز نہیں تھے اگرچہ عمر رضی اللہ عنہ کے انتخاب میں جو کارروائیاں عمل میں آئیں وہ ویسی نہ تھیں جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے انتخاب میں عمل میں لائی گئیں۔[5] اس طرح شورائیت اور اتفاق رائے سے عمر رضی اللہ عنہ خلافت کے لیے منتخب کیے گئے۔ اس کے بعد آپ کی خلافت کے سلسلہ میں تاریخ میں کوئی اختلاف رونما نہیں ہوا اور نہ آپ کی خلافت کے دوران میں کوئی آپ کا مدمقابل بن کر اٹھا، آپ کی خلافت کے دورانیہ میں آپ کی خلافت واطاعت پر سب کا اجماع تھا۔ سب ایک تھے۔[6] ۸… عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وصیت: ابوبکر رضی اللہ عنہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلوت میں ہوئے اور ان کو اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوتے ہوئے مختلف وصیتیں فرمائیں۔ امت کے لیے پوری کوشش ومحنت کے بعد آپ نے یہ چاہا کہ جب رب العالمین سے ملیں تو ہر ذمہ داری سے بری ہوں۔[7] چنانچہ وصیت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا: اے عمر! اللہ سے ڈرو اور یاد رکھو، اللہ تعالیٰ نے دن میں کچھ اعمال مقرر کیے ہیں جنہیں رات میں قبول نہیں کرتا اور رات میں کچھ اعمال مقرر |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |