ہے اور اگر بدل جائیں تو ہر شخص جو کرے گا اس کا ذمہ دار ہے۔ میں نے خیر ہی چاہی ہے لیکن مجھے غیب کا علم نہیں۔ وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ[1] (الشعراء:۲۲۷) ’’جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی عنقریب جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے امت کے لیے اپنی آخری خیر خواہی عمر رضی اللہ عنہ کی شکل میں پیش کی۔ آپ نے دیکھا کہ دنیا تیزی سے آرہی ہے اور ان کی قوم کے لوگ پہلے سے فقر وفاقہ کی زندگی بسر کر رہے تھے اور جب یہ دنیا کی طرف جھکیں گے تو دنیا کی شہوتیں انہیں اپنی طرف کھینچ لیں گی۔ پھر دنیا انہیں پھیر لے جائے گی اور ان پر غالب آجائے گی اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ڈراتے ہوئے فرمایا: [2] ((فواللہ لا الفقر أخشی علیکم ولکن أخشی علیکم ان تُبسط علیکم الدنیا کما بُسِطت علی من کان قبلکم، فتنافسوہا کما تنافسوہا، وتہلککم کما اہلکتہم۔))[3] ’’اللہ کی قسم میں تمہارے اوپر محتاجی سے نہیں ڈرتا بلکہ مجھے تمہارے اوپر دنیا کا ڈر ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح پھیلا دی جائے جیسا کہ گذشتہ امتوں پر پھیلا دی گئی۔ پس تم دنیا سمیٹنے میں سبقت کرنے لگو، جیسا کہ گذشتہ اقوام نے اس سلسلہ میں مسابقت کی، تو جس طرح دنیا نے انہیں ہلاک وبرباد کیا تمہیں بھی ہلاک و برباد کر دے گی۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیماری کا اندازہ لگا لیا، پھر اس کے لیے مفید دوا پیش کی…… اور بلند پہاڑ اس کے سامنے رکھ دیا۔ جب دنیا نے دیکھا تو مایوس ہو کر منہ پھیر کر بھاگ کھڑی ہوئی۔ عمر رضی اللہ عنہ کی شخصیت تو وہ ہے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((اَیُّہَا یَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا لَقِیْکَ الشَّیْطَانُ سَالِکًا فَجًّا قَطُّ اِلاَّ سَلََکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ۔))[4] ’’اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، شیطان جس راستہ میں تمہیں چلتا ہوا دیکھتا ہے اس کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔‘‘ بڑے مصائب وآلام جس سے امت دوچار ہوئی اس کا آغاز عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت سے ہوا، یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فراست اور عمر رضی اللہ عنہ کو ولی عہد مقرر کرنے میں آپ کے نقطہ نظر کی صداقت پر بہترین شاہد ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |