جس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رومیوں پر حملہ کرنے کا ارادہ فرمایا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے مشورہ کیا۔ جب آپ نے ان کی رائے معلوم کر لی اور ایک رائے پر متفق ہو گئے تو آپ نے فوج کو تیاری کا حکم صادر فرمایا[1] اور آپ نے لشکر شام کے قائدین وامراء کو آپس میں مشورہ کرنے کی نصیحت فرمائی چنانچہ آپ نے یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’یہ ربیعہ بن عامر[2] ہیں، شرف ومنزلت کے مالک ہیں، ان کی جنگی قوت تم جانتے ہو، میں نے ان کو تمہارے ساتھ لگا دیا ہے اور تمہیں ان کا امیر بنایا ہے۔ ان کو اپنے ساتھ مقدمۃ الجیش میں رکھنا اور ان سے مشورہ کرتے رہنا، ان کی مخالفت نہ کرنا۔‘‘[3] اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: جب تم فوج کو لے کر راستہ طے کرو تو اپنے اور اپنے ساتھیوں پر تنگی ومشقت نہ ڈالنا، اپنی قوم اور ساتھیوں پر غصہ نہ ہونا، ان سے برابر مشورہ کرتے رہنا اور عدل وانصاف کو قائم رکھنا۔[4] مزید فرمایا: جب تم مشورہ لو تو خبر سچی بتاؤ، تمہیں سچا مشورہ ملے گا اور مشیروں سے بات مت چھپاؤ ورنہ تمہاری ہی وجہ سے تمہیں نقصان پہنچے گا۔[5] یہ اور اس طرح دیگر شورائیت کے اصول ومبادی سے متعلق یزید رضی اللہ عنہ سے باتیں کیں اور ایسے ہی دیگر لشکر شام کے امراء وقائدین کو بھی نصیحت فرمائی۔[6] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قائدین کو مشورہ کرنے سے متعلق جو نصیحت فرمائی اس کو انہوں نے نافذ کیا چنانچہ ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عمرو! وہ دن تمہارے لیے بہتر ہے جس میں مسلمانوں کو تمہاری رائے اور حاضری سے برکت حاصل ہو۔ میں بھی تو تم میں سے ایک فرد ہوں اگرچہ میں تم پر والی مقرر کیا گیا ہوں لیکن میں تم لوگوں کے مشورہ کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا لہٰذا روزانہ تم اپنی رائے سے مجھے مطلع کر دیا کرو۔ میں تم سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔[7] مزید برآں میدان قتال سے قائدین کا مرکزی قیادت سے مشکل عسکری امور سے متعلق جنگی منصوبہ وضع کرنے اور اس کی تنفیذ اور قیدیوں کے ساتھ تعامل کے لیے مشورہ طلب کرنا شامل تھا۔[8] لشکر پر ان حقوق کی ادائیگی لازم قرار دینا جن کو اللہ نے فرض کیا ہے: ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے قائدین وامراء کو اس بات کی تاکید کرتے تھے چنانچہ جب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو فلسطین روانہ کیا تو ان کو تاکید فرمائی: ظاہر و باطن میں اللہ سے تقویٰ لازم پکڑنا، اپنی خلوت میں اللہ سے حیا کرنا وہ تمہارے ہر کام کو دیکھتا ہے۔ تم دیکھتے ہو کہ میں نے تم کو ان لوگوں پر مقدم کیا ہے جو تم سے اسلام میں سبقت رکھتے ہیں اور |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |