لشکر کو قتال پر برانگیختہ کرنا: ابوبکر رضی اللہ عنہ مجاہدین کو قتال پر برانگیختہ کرتے، ان کے نفوس میں قوت پیدا کرتے، جس سے ان کے اندر ظفر وفتح مندی کا شعور بیدار ہوتا۔ ان سے فتح ونصرت کے اسباب بیان کرتے جس سے دشمن ان کی نگاہوں میں کم نظر آتا اور اس کے خلاف جرأت پیدا ہوتی اور جرأت سے فتح وکامرانی آسان ہو جاتی ہے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو قتال پر برانگیختہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’موت کے حریص بنو، حیات عطا ہو گی۔‘‘[2] اور جس وقت شام کی فتح کے لیے فوج کو تیار کیا اس وقت انہیں جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب دی، اس پر برانگیختہ کیا اور ان کو نصیحت کرتے رہے اور اللہ سے فتح ونصرت کی دعا میں لگے رہے۔[3] لشکر کو اللہ کا ثواب اور جہاد کی فضیلت یاد دلانا: شام کی مہم پر روانہ ہونے والے لشکر کو جہاد کی ترغیب دلاتے ہوئے فرمایا: خبردار ہو جاؤ! اللہ کی کتاب میں جہاد فی سبیل اللہ کا جو اجر و ثواب بیان کیا گیا ہے ایک مسلمان کو چاہیے کہ اس کو اپنے لیے خاص کرنے کو پسند کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی تجارت کی طرف رہنمائی کی ہے اور وہ اس کے ذریعہ سے ذلت ورسوائی سے نجات بخشتا ہے اور دنیا وآخرت میں شرف ومنزلت اور کرامت عطا کرتا ہے۔[4] ان میں سے اصحاب بصیرت واہل دانش سے مشورہ طلب کرنا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حروب ارتداد، فتوحات شام، فقہی اور اسلامی معاشرہ میں نوآمدہ مسائل میں یہی اصول اختیار فرمایا اور اپنے قائدین کو بھی اس کا حکم فرمایا کہ وہ آپس میں نصیحت اور رائے ومشورہ کرتے رہیں۔ [5] ابوبکر رضی اللہ عنہ اس سلسلہ میں قدوہ کی حیثیت رکھتے تھے حروب ارتداد میں آپ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا: اے عمرو! تم قریش میں صاحب رائے ہو، طلیحہ نے نبوت کا دعویٰ کر رکھا ہے اس سلسلہ میں تمہارا کیا خیال ہے اور ان سے مشورہ طلب کیا، پھر جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو لشکر کی قیادت کے لیے منتخب فرمایا تو ان سے خالد رضی اللہ عنہ سے متعلق سوال کیا، جس کا جواب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے دیتے ہوئے فرمایا: ’’وہ تو جنگی پالیسی کے ماہر، موت کے ساتھی اور فاختہ کے انتظار و تحمل اور شیر کی اچھل کود کے مالک ہیں۔‘‘ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو قیادت سونپ دی۔[6] اور خالد رضی اللہ عنہ کو اس کا مکلف کر دیا گیا، وہ اس کی تنفیذ کے لیے روانہ ہوئے اور برابر مرتدین سے جنگ کے لیے منصوبہ بندی کرنے میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ لیتے رہے اور مرکزی قیادت کو لشکر کی قرار دادوں سے مطلع کرتے رہے۔[7] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |