اسی طرح اپنے قائدین کو دشمن سے جہاد میں مرتدین سے تعاون لینے سے منع فرمایا اور یہ سب اسلامی فوج کے تحفظ و سلامتی کی خاطر تھا۔[1] اسی طرح ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فتوحات شام کے قائدین کو دشمن کے سفراء کے ساتھ حذر و احتیاط اور بیدار مغزی اختیار کرنے کی وصیت کی تاکہ وہ ان کی فوجی کمزوریوں کو بھانپ نہ سکیں اور انہیں حکم دیا کہ لشکر سے ملنے سے انہیں روکیں ان کے ساتھ بات چیت نہ کرنے دیں بلکہ یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: جب دشمن کا سفیر تمہارے پاس آئے تو اس کا اکرام کرو، تمہاری طرف سے یہ پہلی خبر ان کو پہنچے گی اور انہیں جلد از جلد رخصت کر دو تاکہ وہ تمہارے امور پر مطلع نہ ہو سکیں اور اپنے لشکر کو ان سے بات چیت کرنے سے روک دو، خود ان سے گفتگو کرو، اپنے راز کو نمایاں نہ ہونے دو ورنہ مسئلہ ٹیڑھا ہو جائے گا۔[2] دشمن کے خطرہ سے بچاؤ کے لیے بحالت اقامت وسفر حفاظتی پہرہ: یہ اہتمام اس وقت نمایاں ہو کر سامنے آیا جب مرتد قبائل کے مدینہ پر حملہ آور ہونے کے خوف سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے راستوں پر حفاظت دستے بٹھائے اور جس وقت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مرتدین سے جہاد کے لیے روانہ کیا تو ان کو سوتے وقت اچانک دشمن کے حملے سے متنبہ کیا اور فرمایا: سوتے وقت حفاظتی انتظامات کا اہتمام کرنا کیونکہ عربوں کی عادت اچانک حملہ آور ہونے کی ہے۔[3] اور فتوحات شام کے قائدین اور امراء کو آپ نے حفاظت انتظامات اور لشکر کو دشمن سے محفوظ رکھنے کے لیے محافظین اور پہرے داروں کو مقرر کرنے کی وصیت فرمائی اور انہیں محافظین کی اچانک تفتیش اور جانچ پڑتال کرنے کا حکم فرمایا تاکہ جس ذمہ داری پر ان کو مامور کیا گیا ہے اس سلسلہ میں اطمینان اور تاکید حاصل ہو جائے کہ وہ کماحقہ اس کو ادا کر رہے ہیں چنانچہ آپ نے یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: محافظین کی تعداد میں اضافہ کرو اور اکثر و بیشتر رات دن میں ان کے پاس اچانک پہنچو۔[4] اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اپنے ساتھیوں کو پہرہ کا حکم دیں پھر تم ان کی کارکردگی پر برابر مطلع رہنے کی کوشش کرو اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ رات کے وقت مجلس طویل کرو، ان کے ساتھ رہو اور بیٹھو اٹھو۔[5] ابوبکر رضی اللہ عنہ کے امراء وقائدین نے لشکر کے لیے اقامت و سفر کی حالت میں حفاظتی دستہ اور پہرہ دارمقرر کرنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مکمل پیروی کی۔[6] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |