Maktaba Wahhabi

485 - 512
وغیرہ امور میں مشغول ہونے سے منع کرنا۔[1] ان میں سے بعض نکات کی تفصیل پیش خدمت ہے: ان کے حالات کا جائزہ لینا اور ان کی خبر گیری کرنا: جب مدینہ کو مرتدین سے خطرہ لاحق ہوا، تو آپ نے مدینہ والوں کو مسجد میں جمع کیا اور ان سے کہا: لوگ کافر ہو چکے ہیں، ان کے وفد نے تمہاری قلت دیکھ لی ہے، وہ رات یا دن میں کسی وقت بھی تم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ان کا تم سے قریب ترین شخص ایک برید (بارہ میل) کے فاصلے پر ہے۔[2] پھر آپ نے لوگوں کو مدینہ کے راستوں پر حفاظت کے لیے مقرر کرنا شروع کیا۔[3] اور جس وقت شام کی مہم پر روانہ ہونے والی فوج جمع ہوئی آپ نے اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کا مشاہدہ کیا جن سے میدان پر تھا، ان کی کثرت دیکھ کر آپ کا چہرہ کھل گیا۔ روانہ ہونے سے قبل ان کا جائزہ لینے لگے ان کو وصیت کی اور ان کے لیے دعائیں کیں، ان کے لیے پرچم متعین کیے اور ان کے ساتھ تقریباً دو میل چل کر گئے۔[4] اثنائے سفر میں لشکر کے ساتھ نرمی برتنا: حروب ارتداد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ نرمی برتنے کی وصیت فرمائی اور راستہ طے کرنے کے لیے رہنما مقرر کرنے کا حکم فرمایا[5] اور اسی بات کی وصیت حروب ارتداد کے تمام امراء وقائدین کو کی۔[6] اور فتوحات عراق میں جب خالد رضی اللہ عنہ نے الیس[7] کے باشندوں کے ساتھ معاہدہ صلح طے کیا تو اس معاہدہ کے شروط میں سے یہ تھا کہ مسلمانوں کے لیے حفاظتی دستہ کا کام دیں گے اور اہل فارس کے خلاف مسلمانوں کے لیے معاون اور راہ نما بنیں گے۔ کیونکہ یہ لوگ اس ملک کے راستوں کو دوسروں کی بہ نسبت زیادہ جانتے ہیں۔[8] اور جس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مکلف کیا کہ وہ شام میں اسلامی فوج کی مدد کے لیے عراق سے شام کی طرف متوجہ ہو جائیں تو خالد رضی اللہ عنہ نے راستہ کے ماہرین کو جمع کیا اور ان سے بیابانی راستہ سے شام جانے کے سلسلہ میں مشورہ کیا تاکہ جلدی سے وہاں مسلمانوں کی امداد کے لیے پہنچ جائیں پھر ان میں سے رافع بن عمیر الطائی کو اپنے ساتھ بحیثیت راہ نما رکھا۔[9]
Flag Counter