جائیں اور مقاتلین کے لیے ہر راستہ بند کر دیں۔ اس بنیادی اصول کی مکمل طور سے پابندی کی جاتی تھی اور وہ اس پر سختی سے کاربند تھے۔[1] تیاری اور افواج کو جمع کرنا: جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مسند خلافت سنبھالی تو جنگی تیاری کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہوئے تیاری اور افواج کو جمع کرنے کا اصول اختیار کیا۔ چنانچہ فتنہ ارتداد کا قلع قمع کرنے کے لیے مسلمانوں میں اعلان جنگ کیا اور اس کے بعد عراق وشام کی فتوحات کے لیے ان سے نکلنے کا مطالبہ کیا اور اس سلسلہ میں اہل یمن کو اپنا معروف خط روانہ کیا۔[2] افواج کی امدادی کارروائی کو منظم کرنا: مشرقی محاذِ جنگ کے معرکوں میں جب تیزی آئی تو محاذ کے قائد خالد و مثنیٰ رضی اللہ عنہما نے افرادی قوت یا مزید فوجی مدد کی ضرورت محسوس کی کیونکہ جو قوت اس وقت تھی وہ معرکہ کے تقاضوں اور واجبات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھی چنانچہ ان دونوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لکھاا ور آپ سے مدد طلب کی تو آپ نے ان سے کہا: جن لوگوں نے مرتدین سے قتال کیا ہے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسلام پر باقی رہے، ان سب سے قتال کے لیے نکلنے کا مطالبہ کرو اور جو ارتداد کا شکار ہو چکے ہیں ان کو اپنے ساتھ نہ لینا جب تک کہ اس سلسلہ میں میرا فیصلہ نہ آجائے۔[3] جنگ کے مقاصد واہداف کی تحدید: اسلامی فتوحات میں جنگی منصوبہ میں اس نکتہ کو اہمیت دی گئی کہ تمام لوگ ان جنگی کارروائیوں میں اس کے حصول کی سعی کریں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں اپنا منصوبہ اس اساس پر رکھا کہ فردِ مجاہد کو یہ معلوم ہو کہ ان فتوحات سے مسلمانوں کا مقصود طاغوتی نظام کو ختم کر کے لوگوں تک اسلام کی دعوت کو پہنچانا ہے کیونکہ اس نظام نے اپنی اقوام کو اس خیر عمیم سے روک رکھا تھا۔ اس لیے مسلم قائدین معرکہ سے قبل دشمن کو تین چیزوں کا اختیار دیتے تھے: اسلام، جزیہ یا جنگ۔[4] محاذ جنگ کو فوقیت دینا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مرتدین کے خلاف پہلی جنگی کارروائی کی قیادت خود فرمائی اور اس کے لیے فوج کو منظم کیا اور دیگر محاذوں کو نظر انداز نہ کیا بلکہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو شام اور مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو عراق روانہ کیا اور خلافت کے پہلے سال میں ارتداد کا قلع قمع کرنے کے لیے مسلمانوں کی کوششیں مرکوز کر دیں اور جزیرۂ عرب اسلامی وحدت کے تحت واپس آگیا، تو اب قوی ومحفوظ مرکز قیادت سے مسلمانوں کے لیے ممکن ہوا کہ وہ شام و عراق کی فتوحات کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |