Maktaba Wahhabi

472 - 512
اس عظیم فتح سے مسلمان بے حد خوش ہوئے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر نے اس خوشی میں بدمزگی پیدا کر دی۔ مسلمان غم سے نڈھال ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عوض عمر فاروق رضی اللہ عنہ عطا کر دیا۔[1] رومیوں کے ساتھ یرموک کی جنگ کے دوران ہی میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر خالد رضی اللہ عنہ کو پہنچ چکی تھی۔ لیکن آپ نے اس خبر کو مسلمانوں سے چھپائے رکھا تاکہ اس کی وجہ سے انہیں کمزوری لاحق نہ ہو اور جب فتح مکمل ہو گئی تو آپ نے ان کے سامنے حقیقت کا انکشاف فرمایا۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کی جگہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو شام میں سپہ سالار اعظم مقرر فرمایا، خالد رضی اللہ عنہ نے امیرالمومنین کی اس قرار داد کو خوش دلی کے ساتھ قبول فرمایا۔[2] خلیفہ رسول کی وفات پر مسلمانوں سے تعزیت کرتے ہوئے فرمایا: تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو وفات دی۔ وہ میرے نزدیک عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبوب تھے اور تمام تعریف وشکر اللہ کے لیے ہے جس نے عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا حالانکہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں مجھے ناپسند تھے اور اس نے ان کی محبت مجھ پر لازم کر دی۔[3] ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے فوج کی قیادت سنبھالی۔ معرکہ یرموک سے متعلق جو اشعار کہے گئے، ان میں سے قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کا یہ شعر ہے: ألم تَرنا علی الیرموک فُزْنا کما فُزْنا بأیَّام العِرَاق ’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ہم نے یرموک پر ایسے ہی فتح پائی ہے جیسے عراقی جنگوں میں پائی ہے۔‘‘ وعذرائَ المَدائنِ قد فَتَحْنَا ومرج الصفر بالجراد العِتَاق ’’اور اصیل گھوڑوں پر سوار ہو کر مدائن اور مرج الصفر کے آزاد علاقوں کو فتح کیا ہے۔‘‘ فَتَحْنَا قَبْلَہَا بُصْریٰ وَکانَتْ محرَّمَۃَ الجنَاب لدی النُّعَاق ’’اور اس سے قبل ہم نے بصریٰ کو فتح کیا جو کائیں کائیں کرنے والوں کے نزدیک ایسا شہر تھا جس کے صحن میں قدم رکھنا ممنوع تھا۔‘‘ قَتَلْنَا من أَقَامَ لَنَا وَفِیْنَا نہابُہُم بأسیافٍ رِقاقِ
Flag Counter