’’اور جس نے ہمارا مقابلہ کیا، ہم نے اسے قتل کر دیا، اور ہم نے باریک دھار والی تلواروں کے ساتھ ان سے غنیمت حاصل کی۔‘‘ قَتَلْنَا الروم حَتّٰی مَا تَسَاوٰی عَلَی الیَرْمُوْکِ مَعْرُوق الوِرَاقِ ’’اور ہم نے رومیوں کو قتل کیا حتیٰ کہ وہ یرموک میں دبلے اور لاغر شخص کی برابری بھی نہ کر سکے۔‘‘ فَضَضْنَا جَمْعَہُمْ لما اسْتَجَالُوْا علی الواقوص بالَبْتِر الرِّقاق ’’اور ہم نے شمشیر ہائے بُرّاں سے واقوصہ میں ان کی فوج کو پراگندہ کر دیا۔‘‘ غَـدَاۃَ تَہَافتُوا فیہا فَصَاروا إلی أمرٍ یُعَضِّل بالذَّواق[1] ’’اس صبح کو جب کہ انہوں نے وہاں بھیڑ کر دی اور وہ ایسی چیز کی طرف چلے گئے جس کا چکھنا مشکل ہوتا ہے (یعنی موت)۔‘‘ اس شکست سے ہرقل بہت افسردہ ہوا اور جب بچی کھچی اس کی فوج انطاکیہ پہنچی تو اس نے کہا: ’’تم برباد ہو، مجھے بتاؤ تم سے جو قتال کر رہے تھے کیا وہ تمہاری طرح انسان نہ تھے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ضرور، کیوں نہیں۔ ہرقل نے کہا: تم زیادہ تھے یا وہ؟ انہوں نے کہا: ہر مقام پر ہم ان سے کئی گنا زیادہ تھے۔ ہرقل نے کہا: پھر تم کیوں شکست کھاتے رہے؟ رومیوں کے عظیم لوگوں میں سے ایک بوڑھے نے کہا: اس وجہ سے کہ وہ رات کو قیام کرتے ہیں اور دن کو روزہ رکھتے ہیں اور عہد کو پورا کرتے ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں، آپس میں انصاف کرتے ہیں اور اس وجہ سے بھی کہ ہم شراب پیتے ہیں، زنا کرتے ہیں، حرام کا ارتکاب کرتے ہیں، عہد شکنی کرتے ہیں، ظلم کرتے ہیں، ناپسندیدہ امور کا حکم دیتے ہیں اور جن باتوں سے اللہ راضی ہوتا ہے اس سے روکتے ہیں، زمین میں فساد کرتے ہیں۔ ہرقل بولا: تو نے مجھ سے سچ بات کہی۔[2] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |