Maktaba Wahhabi

446 - 512
مندرجہ بالا فوائد سے اس وصیت کی عظمت واہمیت کا پتہ چلتا ہے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک سپہ سالار کو کی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ مسلمانوں کے مسائل کی فکر میں زندگی بسر کرتے تھے۔ سپہ سالار کو جو مسائل پیش آنے والے ہوتے آپ ان کا صحیح تصور قائم کرتے اور پھر انہیں ایسی معلومات فراہم کرتے جو ان مشکلات سے بچنے اور ان کو حل کرنے کے سلسلہ میں مفید ومعاون ثابت ہوں۔ یہ اور اس طرح کی دیگر وصیتیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بے شمار مواقف میں مزید اضافہ ہیں۔[1] آپ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکومت چلانے کے سلسلہ میں غور و فکر کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میدان سیاست میں انتہائی ماہر تھے، اور جب سپہ سالار اور قائدین حرب کی روانگی کا منظر دیکھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ آپ جنگی امور میں انتہائی ماہر ہیں۔ ایسا محسوس ہوگا کہ گویا آپ خود میدان جنگ میں قائدین کے ساتھ موجود ہیں، اور جب آپ ان کی رحمت و تالیف قلب کو دیکھیں گے تو پتہ چلے گا کہ آپ دعوت الی اللہ کے میدان میں انتہائی ماہر ہیں۔ آپ مومنین کے ساتھ انتہائی شفیق ومہربان تھے۔ سچے اور اچھی کارکردگی پیش کرنے والوں کے درجات کو بلند کرنے والے، صلاحیت وقدرت رکھنے والوں سے باخبر اور اللہ کے دشمنوں کفار ومنافقین پر انتہائی سخت اور قوی تھے۔[2] لشکر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ :… شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کی روانگی کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کی روانگی کے تین دن بعد کی تاریخ مقرر فرمائی۔ جب تیسرا دن گذر گیا تو آپ نے شرحبیل رضی اللہ عنہ کو الوداع کہا اور فرمایا: اے شرحبیل! کیا تم نے یزید بن ابی سفیان کو جو وصیت میں نے کی اس کو نہیں سنا؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے۔ فرمایا: میں تمہیں بھی وہی وصیت کرتا ہوں اور مزید برآں ایسی باتوں کی وصیت کرتا ہوں جن کی وصیت یزید کو نہ کر سکا تھا۔ میں تمہیں نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے، میدان جنگ میں ظفر مند ہونے یا شہادت تک ڈٹے رہنے، مریضوں کی عیادت کرنے، جنازہ میں شرکت کرنے اور ہر حال میں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ یہ وصیت سن کر شرحبیل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ ہی مدد کرنے والا ہے اور اللہ کی جو مشیت ہوتی ہے وہی ہوتا ہے۔[3] شرحبیل رضی اللہ عنہ کے لشکر کی تعداد تین ہزار سے چار ہزار تک تھی۔ آپ کو یہ حکم فرمایا کہ تبوک اور بلقاء جائیں اور پھر بصریٰ کا رخ کریں اور یہ آخری منزل ہو۔ شرحبیل رضی اللہ عنہ بلقاء کی طرف آگے بڑھے، کوئی قابل ذکر مقابلہ نہ ہوا۔ آپ کا لشکر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے بائیں اور لشکر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے دائیں جانب چلتے ہوئے بلقاء پہنچا اور اندر گھس گیا اور بصریٰ پہنچ کر اس کا محاصرہ کر لیا لیکن فتح حاصل نہ ہو سکی کیونکہ یہ رومیوں کے محفوظ اور
Flag Counter