Maktaba Wahhabi

445 - 512
وناراضی پر لوگ اتر آئیں۔[1] ذمہ دار کو انتہائی بیدار مغز ہونا چاہیے اور دائرہ کار کے اندر جو کچھ ہو اس کی پوری خبر رکھے تاکہ اس کی رعایا کو یہ احساس ہو کہ ان کے امور و مسائل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اچھی کارکردگی پیش کرنے والوں کے کام میں مزید حسن پیدا ہوگا اور تقصیر وکوتاہی کرنے والے اپنی غلط حرکت سے باز آجائیں گے۔ لیکن یاد رہے جاسوسی کا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ ان کی فضیحت شمار ہو گی اور اس سے محبت ومودت اور پسندیدگی وشکر گذاری کا وہ تعلق منقطع ہو جائے گا، جو مسئول کو اس کی رعیت کے افراد سے مربوط رکھتا ہے۔ یہ تعلق جب تک قائم ہے جادئہ حق سے ہٹے ہوئے لوگوں کو ان مخالفتوں کے ارتکاب کا موقع نہیں ملتا، جن سے معاشرہ میں فساد و انار کی جنم لیتی ہے۔ جب یہ تعلق منقطع ہو جائے اور برائی سے روکنے والا اللہ سے تقویٰ بھی نہ ہو، تو پھر شہوتوں کو روکنے والی اہم چیز ختم ہو جاتی ہے اور پھر مسائل کا علاج مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے لیے بڑی قوت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ ایسی چیز ہے جس کے مفاسد معروف ہیں۔ ذمہ دار کو چاہیے کہ سچے وفادار اور عقلمند سمجھ بوجھ رکھنے والوں کی ہم نشینی اختیار کرے اگرچہ بسا اوقات ان سے ناپسندیدہ تنقید و توجیہ سننی پڑے کیونکہ اس سے اس کو اور اس کی رعایا ہی کو فائدہ ہوگا۔ اسی طرح اس کو چاہیے کہ لہو ولعب اور دنیوی اغراض ومقاصد کے دلدادہ لوگوں کی ہم نشینی اختیار نہ کرے کیونکہ ایسے لوگوں کی باتوں اور تعریفی کلمات سے اگرچہ انسان مانوس ہوتا ہے لیکن ایسے لوگ اہم سنجیدہ امور میں غور و فکر سے مانع ثابت ہوتے ہیں اور ہوش اس وقت آتا ہے جب کہ آفت اس پر اور اس کی رعیت پر آن پڑتی ہے۔ سپہ سالار اور قائدین کو چاہیے کہ دشمن کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں، بزدلی نہ دکھائیں کیونکہ سپہ سالار کی بزدلی اس کی فوج میں سرایت کر جائے گی، جس سے لازمی نتیجہ شکست وناکامی ہے اور جنگ کے علاوہ دیگر امور میں ذمہ دار کو دلیر ہونا چاہیے کیونکہ اس کے کمزور پڑنے سے اس کے ماتحتوں پر ضعف طاری ہوگا اور پھر کام کی ادائیگی کا معیار گھٹ جائے گا اور نتیجہ کمزور پڑ جائے گا۔ سپہ سالار وقائد کو مال غنیمت میں خیانت سے بچنا چاہیے۔ تقسیم غنیمت سے قبل اس میں سے کچھ نہ لے اور میدان جنگ کے علاوہ دیگر معاملات میں بھی ذمہ دار کو اپنے عمل سے کسی ایسے دنیاوی استفادہ سے احتراز لازم ہے جو اس کے لیے شرعاً حلال نہ ہو مثلاً وہ ہدیہ وتحفہ قبول کرنا جس کا مقصد ذمہ دار کو حق سے پھیرنا ہوتا ہے یہ بھی خیانت ہے۔ اس خیانت کا نتیجہ فقر و محتاجی اور فتح ونصرت سے محرومی ہوتا ہے جیسا کہ اس وصیت کے اندر بیان کیا گیا ہے۔
Flag Counter