Maktaba Wahhabi

421 - 512
بہت سے آدمی مارے گئے، ان مقتولین میں روزمہر اور روزبہ بھی تھے۔ اس طرح مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت حاصل ہوا۔[1] قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اس معرکہ کے بارے میں کہا: أَلا أبلغا أسْمَائَ أنَّ حَلِیْلَہَا قضی وَطَرًا مِّن روزمہر الأعاجمِ ’’کیا تم اسماء کو یہ خبر نہیں پہنچا دیتے کہ اس کے شوہر نے عجمیوں کے روزمہر کا قصہ تمام کر دیا ہے۔‘‘ غداۃ صبَّحنا فی حَصِیْدِ جُمُوعِہِمْ لہندیۃ تفری فراخَ الجَمَاجِمِ[2] ’’ہم نے حصید میں صبح صبح ان کے لشکر پر حملہ کیا، ہندی تلوار ان کے سروں کو اڑا رہی تھی۔‘‘ ۱۰۔ معرکہ مُصَیَّخ:… حصید میں مسلمانوں کی خبر جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو آپ نے اپنے لشکر کے قائدین کو حوران کے قریب مصیخ میں وقت مقررہ پر جمع ہونے کو کہا۔ جب یہ سب وقت مقررہ پر پہنچ گئے تو راتوں رات بعض قبائل اور ان لوگوں پر تین طرف سے شب خون مارا جو ان کے ساتھ پناہ گزیں تھے اور انہیں کافی نقصان پہنچایا۔[3] پھر خالد رضی اللہ عنہ کو ’’ثنی‘‘ میں جو رَقہ کے قریب ہے زمیل دیارِ بکر میں بعض قبائل کے جمع ہونے کی خبر ملی کہ وہ مسلمانوں پر حملہ آور ہوں گے، آپ نے متعدد جہات سے ’’ثنی‘‘ پر اچانک حملہ کر دیا، جس سے ان کا شیرازہ بکھر ہو گیا اور اسی طرح زمیل میں جمع ہونے والوں پر حملہ کیا اور انہیں کافی نقصان پہنچایا۔[4] عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اس حملہ میں ہم ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جس کا نام حرقوص بن نعمان نمری تھا۔ اس کے ساتھ اس کے بیٹے بیٹیاں اور بیوی تھی، شراب کا پیالہ ان کے درمیان رکھا ہوا تھا۔ ان میں سے ایک نے کہا: کیا اس وقت کوئی شراب پیے گا، جب کہ خالد کی افواج پہنچ چکی ہیں؟ اس نے کہا: پیو، یہ الوداعی پینا ہے، میرا خیال ہے اس کے بعد تمہیں شراب نہ ملے گی، سب نے شراب نوش کی اور حرقوص کہنے لگا: ألا فَاشْرَبُوْا من قَبْلِ قاصمۃ الظَّہْرِ بعید انتفاخِ القَوم بالعَکَرِ الدَّثْرِ ’’خبردار! کمر توڑ مصیبت آنے سے پہلے پی لو، اس گھری ہوئی مصیبت سے قوم کی نجات بعید ہے۔‘‘ وَقَبْلِ منایانا المُصِیْبَۃِ بِالقَدْرِ لِحِیْنٍ لَعَمْرِی لا یزیدُ ولا یَحْری[5]
Flag Counter