کی فوج بغیر قتال کے شکست کھا گئی اور ان میں سے ایک بڑی تعداد کو مسلمانوں نے گرفتار کیا پھر آپ عین التمر کے قلعہ کی طرف بڑھے، دوسری طرف جب مہران کو بغیر قتال کے ہی عقہ کی شکست کی خبر ملی تو قلعہ سے اترا اور چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔ جب شکست خوردہ عرب نصاریٰ نے دیکھا کہ قلعہ کھلا ہوا ہے تو وہ اس میں داخل ہو گئے اور اس میں پناہ لے لی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے وہاں پہنچ کر قلعہ کا محاصرہ کر لیا، آخر کار قلعہ والے اس بات پر مجبور ہو گئے کہ خالد رضی اللہ عنہ کے حکم پر قلعہ سے نکل آئیں۔ خالد رضی اللہ عنہ نے عقہ اور اس کے ساتھ گرفتار ہونے والوں اور آپ کے حکم پر قلعہ سے اترنے والوں کو قتل کرنے کا حکم دے دیا اور اس طرح قلعہ کا پورا مال مسلمانوں کو غنیمت میں حاصل ہوا۔ کلیسا کے اندر چالیس بچے انجیل پڑھ رہے تھے اور دروازہ بند کر رکھا تھا، آپ نے دروازہ توڑ کر ان سب کو امراء اور مالداروں کے درمیان تقسیم کر دیا۔ انہی میں سے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران تھے جو انہیں خمس میں سے ملے تھے اور انہی میں سے امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے والد سیرین بھی تھے، جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئے تھے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے خمس کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے روانہ کیا جو دومۃ الجندل کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ دیکھا کہ وہ عراق کے ایک کنارے دشمن کا محاصرہ کیے ہوئے ہیں اور دشمن نے بھی ان کے تمام راستہ بند کر رکھے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بھی محصور ہو چکے ہیں۔ اس وقت عیاض رضی اللہ عنہ نے ولید سے کہا: بعض مشورے بڑی فوج سے بہتر ہوتے ہیں، لہٰذا ان حالات میں آپ ہمیں کیا مشورہ دیتے ہیں؟ ولید نے کہا: آپ خالد کو تحریر کریں کہ وہ آپ کی مدد کے لیے اپنے پاس سے فوج بھیج دیں۔ عیاض رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کیا اس میں آپ سے مدد طلب کی، یہ خط خالد رضی اللہ عنہ کو عین التمر کے واقعہ کے فوراً بعد ملا، آپ نے عیاض رضی اللہ عنہ کو جواب دیا: ہم آپ ہی کی طرف کا ارادہ کیے ہیں۔ اور لکھا: لبث قلیلا تاتک الحلائب یحملن آسادا علیہا القاشب کتائب تتبعہا کتائب[1] ’’تھوڑا ٹھہریں، سواریاں آپ کے پاس پہنچ رہی ہیں، جن پر شیر سوار ہوں گے اور تلواریں چمک رہی ہوں گی۔ افواج کے لشکر کے لشکر پہنچ رہے ہوں گے۔‘‘ ۸۔ دومۃ الجندل:… خالد رضی اللہ عنہ نے عین التمر پر عویم بن کاہل اسلمی کو اپنا نائب مقرر کر کے دومۃ الجندل کا رخ کیا اور جب وہاں کے لوگوں کو خالد رضی اللہ عنہ کی روانگی کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے حلیف قبائل بہراء، کلب، غسان اور تنوخ سے مدد طلب کی۔[2] اس وقت دومۃ الجندل کا معاملہ دو سرداروں کے ہاتھ میں تھا، ایک |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |