لاشوں کو بطور پل استعمال کر کے خندق کو پار کیا۔ دشمن یہ دیکھ کر قلعہ میں گھس گئے۔[1] اور فارسی فوج کا جرنیل شیرزاذ خالد رضی اللہ عنہ سے مصالحت پر مجبور ہو گیا اور اس شرط پر مصالحت کی گئی کہ شیر زاذ اپنے کچھ شہسواروں کے ساتھ انبار سے چلا جائے لیکن اپنے ساتھ کوئی مال ومتاع نہ لے جائے۔[2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انبار میں، وہاں جو عرب آباد تھے، ان سے عربی زبان لکھنی سیکھنی، جنہوں نے اپنے سے پہلے یہاں آباد ’’بنو ایاد‘‘ عربی قبیلہ سے کتابت سیکھی تھی۔ وہ قبیلہ بخت نصر کے دور میں یہاں آکر آباد ہوا تھا، جب کہ بخت نصر نے عراق میں عربوں کو آباد ہونے کی اجازت دے دی تھی۔ خالد رضی اللہ عنہ کو ’’بنو ایاد‘‘ کے بعض شعراء کا یہ کلام پڑھ کر سنایا گیا جس میں اس نے اپنی قوم کی مدح سرائی کی ہے: قومی إیادٌ ولو إنَّہم امم اوّلو اقاموا فَتَہْزُل النِّعمُ ’’میری قوم ’’بنو ایاد‘‘ اگر وہ قریب ہوتے یا اگر وہ حجاز میں اقامت اختیار کرتے تو اونٹ کمزور پڑ جاتے۔‘‘ قوم لہم باحۃٌ العراق إِذا ساروا جمیعا واللوح والقلم[3] ’’جب یہ لوگ وہاں سے نکل کر عراق آئے تو انہیں عراق کا سرسبز میدان ملا اور لکھنا پڑھنا سیکھ لیا۔‘‘ ۷۔ عین التَّمر:… خالد رضی اللہ عنہ نے انبار پر زبرقان بن بدر کو نائب مقرر کر کے عین التمر کا رخ کیا، وہاں دیکھا کہ عقہ بن ابی عقہ تمر، تغلب، ایاد اور ان کے حلفاء کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ موجود ہے اور ان کے ساتھ مہران بھی اپنی فارسی فوج کے ساتھ ہے۔ [4] عقہ نے مہران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے خالد سے قتال کے لیے چھوڑ دے اور اس سے کہا: عرب عربوں سے قتال کرنے کو زیادہ جانتے ہیں لہٰذا تم ہمیں اور خالد کو چھوڑ دو ہم سمجھ لیتے ہیں۔ اس نے ان سے کہا: ٹھیک ہے، تم ان سے نمٹ لو اگر مدد کی ضرورت ہو گی تو ہم حاضر ہیں۔ فارسیوں نے اس پر اپنے امیر کو ملامت کی، تو اس نے ان سے کہا: ان کو چھوڑو اگر یہ خالد پر غالب آگئے تو یہ تمہارا ہی غلبہ ہوگا اور اگر یہ مغلوب ہو گئے تو ہم خالد سے قتال کریں گے، ایسی حالت میں وہ کمزور پڑ چکے ہوں گے اور ہم تازہ دم طاقتور ہوں گے۔ یہ بات سن کر انہیں اس کی رائے کی برتری کا اعتراف ہو گیا۔ خالد رضی اللہ عنہ مقابلہ کے لیے نکلے، عقہ اپنی فوج کے ساتھ سامنے آیا، جب دونوں افواج کا سامنا ہوا تو خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی فوج کے میمنہ اور میسرہ دستوں سے کہا: تم اپنی جگہ سنبھالے رہو، میں حملہ کرنے والا ہوں اور اپنے حفاظتی دستے کو حکم دیا کہ تم میرے پیچھے رہو اور عقہ پر حملہ بول دیا جبکہ ابھی وہ اپنی فوج کی صف بندی کر رہا تھا۔ اس کو پکڑ کر قید کر لیا اور اس |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |