ونحن وطئنا بالکواظم ہرمزا وبالثنی قرنی قارن بالجوارف ’’اور ہم نے کواظم میں ہرمز کو روند دیا اور ثنی میں قارن کی دونوں قوتوں کو گڑھے میں پامال کر دیا۔‘‘ ویوم احطنا بالقصور تتابعت علی الحیرۃ الروحاء احدی المصارف ’’اور جس روز ہم نے محلوں کا گھیراؤ کیا تو پے در پے حیرہ پر کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہی۔‘‘ حططناہم منہا وقد کان عرشہم بمیل بہم فعل الجبان المخالف ’’اور ہم نے انہیں وہاں سے اتار پھینکا اور ان کا تخت، مخالف بزدل کی طرح انہیں لے کر ڈولتا تھا۔‘‘ رمینا علیہم بالقبول وقد رأوا غبوق المنایا حول تلک المحارف ’’ہم نے اپنی شرائط کو انہیں قبول کرنے پر مجبور کر دیا اور انہوں نے ان مقامات پر موت کی تاریکی دیکھی۔‘‘ صبیۃ قالوا نحن قوم تنزلوا الی الریف من ارض العریب القمانف[1] ’’اس صبح کو انہوں نے کہا: ہم وہ قوم ہیں جو عربوں کی چٹیل زمین سے سبزہ زاروں کی طرف چلے گئے۔‘‘ ۶۔ انبار (ذات العیون) کی فتح:… حیرہ اور اس کے گردونواح میں جب حالات قابو میں آگئے اور امن و استقرار بحال ہو گیا تو خالد رضی اللہ عنہ نے حیرہ پر قعقاع بن عمرو تمیمی رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر کر کے خود عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کی امداد کے لیے روانہ ہوئے، جنہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شمال سے عراق کی فتح کے لیے روانہ کیا تھا اور انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے جا ملنے کا حکم فرمایا تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ انبار پہنچے، دیکھا دشمن قلعہ بند ہیں اور اپنے چہار طرف خندق کھود رکھی ہے اور قلعوں کے اوپر جا بیٹھے ہیں،[2] تو مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کر لیا ہے، اور خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی فوج کو حکم دیا کہ دشمن کی آنکھوں کو نشانہ بنائیں۔ جب جنگ شروع ہوئی تو مسلمانوں نے تیر برسا کر ہزار آنکھیں بیکار کر دیں، اسی لیے اس معرکہ کو ’’ذات العیون‘‘ کا نام دیا گیا۔[3] خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی ذہانت سے خندق کو اپنی فوج کے ساتھ پار کیا چنانچہ جہاں خندق قدرے تنگ تھی حکم دیا کہ اپنے پاس جو کمزور اونٹ ہیں انہیں ذبح کر کے اس جگہ خندق میں ڈال دو، اس طرح خندق اونٹوں کی لاشوں سے پر کر دی گئی اور فوج نے اونٹوں کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |